Maktaba Wahhabi

166 - 292
اللہ تعالیٰ کا ایک بندہ حبیب نجار تھا جو نہایت متقی پرہیزگار تھا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ رسی کا کام کرتا تھا بعض نے کئی اور کام بتائے ہیں بہرحال اس کے کسب سے جو آمدنی ہوتی تھی اکثر حصہ صدقہ خیرات کر دیا کرتا تھا اور بہت زیادہ سخی تھا۔ رسولوں کی تائید میں لوگوں کو نصیحت کرتا تھا کہ رسولوں کی بات مانو شرک کفر کو چھوڑو یہ رسول تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتے اور بذات خود نیک ہیں ان کی دعوت کو مانو بہرحال اس قوم نے نہ اللہ کے رسولوں کی بات مانی اور نہ یہ اس کی کسی بات پر عمل کیا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بندہ جسے حبیب نجار سورہ یٰسٓ والا کہتے ہیں وہ نیک بخت شخص جو خدا کے رسولوں کی تکذیب وتردید وتوہین ہوتی دیکھ کر دوڑا ہوا آیا تھا اور جس نے اپنی قوم کو نبیوں کی تابعداری کی رغبت دلائی تھی۔ وہ اب اپنے عقیدے وعمل کو ان کے سامنے پیش کر رہا ہے اور انہیں حقیقت سے آگاہ کر کے ایمان کی دعوت دے رہا ہے تو کہتا ہے میں تو صرف اپنے خالق ومالک اللہ وحدہ لا شریک کی ہی عبادت کرتا ہوں جب کہ صرف اسی نے مجھے پیدا کیا ہے۔ تو میں اس کی عبادت کیوں نہ کروں؟ پھر یہ نہیں کہ اب ہم اس کی قدرت سے نکل گئے ہوں؟ اس سے اب ہمیں کوئی تعلق نہیں بلکہ سب کے سب اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ اس وقت وہ ہر بھلائی برائی کا بدلہ دے گا یہ کیسی شرم کی بات ہے کہ میں اس خالق وقادر کو چھوڑ کر اوروں کو پوجوں، جو نہ تو یہ طاقت رکھیں خدا کی طرف سے آئی ہوئی کسی مصیبت کو مجھ پر سے ٹال دیں نہ یہ کہ ان کے کہنے سننے کی وجہ سے مجھے کوئی برائی پہنچے ہی نہیں۔ خدا اگر مجھ کو ضرر پہنچانا چاہے تو اس کو دفع نہیں کر سکتے۔ نہ مجھے اس سے بچا سکتے ہیں۔ اگر میں ایسے کمزوروں کی عبادت کرنے لگوں تو مجھ سے بڑھ کر گمراہ اور بہکا ہوا اور کون ہوگا؟ پھر تو نہ صرف مجھے بلکہ دنیا کے ہر بھلے انسان کو میری گمراہی کھل جائے گی۔ میری قوم کے لوگو! اپنے جس حقیقی معبود اور پروردگار سے تم منکر ہوئے ہو سنو میں اس کی ذات پر ایمان رکھتا ہوں۔ اور یہ معنی بھی اس آیت کے ہو سکتے ہیں۔ اس باخدا مرد صالح نے اپنی قوم سے روگردانی کر کے خدا تعالیٰ کے ان رسولوں سے کہا ہو کہ خدا کے پیغمبرو۔ تم میرے ایمان کے گواہ رہنا میں ذات خدا پر ایمان لایا جس نے تمہیں برحق رسول بنا کر بھیجا ہے۔ پس گویا یہ
Flag Counter