حجت ہے کہ نہیں ؟ (۴) کیا داڑھی کا بڑھانا فرض ہے کہ نہیں ؟ عبدالغفور شاہدرہ ج: (۱) ایک مشت سے زائد یا کم داڑھی کٹوانا گناہ ہے ۔(۲) ان کے اس کام کا حکم نمبر۱ میں بیان ہو گیا ہے ۔ (۳) حقیقتاً یا حکماً مرفوع روایت یا مرفوع کے حکم میں نہ ہو تو دین میں حجت ودلیل نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿فَرُدُّوْہُ إِلَی اللّٰه وَالرَّسُوْلِ﴾(۱) الآیۃ [تو اس کو اللہ اور رسول کی طرف پھیرو] (۴)ہاں داڑھی بڑھانا فرض ہے ۔ نمبر۳ کے علاوہ کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا داڑھی بڑھانے کا امر ہے کیونکہ اس امر کو اس کی حقیقت (وجوب) سے پھیرنے والا کوئی قرینہ موجود نہیں ۔﴿یَأْخُذُ مِنْ طُوْلِہَا وَعَرْضِہَا﴾ والی روایت کمزور ہے بے اصل ہے ۔ رہا بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کا معاملہ تو اس سلسلہ میں معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا مقام یہ نہیں ہے کہ وہ معصوم ہیں ان سے گناہ سرزد نہیں ہوتا ورنہ ان سے بعض کو سنگسار نہ کیا جاتا ، بعض کے ہاتھ نہ کاٹے جاتے اور بعض کو کوڑے نہ لگائے جاتے صحابہ کا مقام یہ ہے کہ ان کے گناہ اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دئیے ہیں﴿وَلَقَدْ عَفَا عَنْکُمْ﴾ اور انہیں اپنی رضا کی سند دے دی ہے :﴿رَضِیَ اللّٰه عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَأَعَدَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الْأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا أَبَدًا﴾(۲) [اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں اور اللہ نے ان کے لیے بہشت تیار کیا ہے جن کے تلے نہریں جاری ہوں گی ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے] واللہ اعلم ۱۷/۹/۱۴۱۷ ھ س : عبداللہ بن عمر کا قول کہ داڑھی ایک مٹھ سے زائد کٹوانی جائز ہے کیا یہ صحیح ہے یا نہیں اگر صحیح ہے تو پھر کٹوانی صحیح اور داڑھی کے متعلق روایات بھی انہیں سے آتی ہیں؟ محمد یعقوب طاہر ج: میری دانست میں تو یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا عمل ہے قول نہیں حجت راوی کی حدیث ہوتی ہے نہ کہ اس کا قول یا عمل ۔ دیکھئے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آیت﴿فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا﴾ کے نقل کرنے والے ہیں اور فتویٰ دیتے ہیں جنبی پانی نہ ملنے کی صورت میں نماز نہ پڑھے حتی کہ اسے پانی مل جائے غسل کرے اور نماز پڑھے اب ہم عمل آیت پر کرتے ہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے فتویٰ پر نہیں کرتے یہی معاملہ حدیث کا بھی ہے عمل حدیث پر ہو گا نہ کہ حدیث کے راوی کے قول یا عمل پر۔ ۴/۸/۱۴۱۴ ھ س : داڑھی کتنی لمبی ہونی چاہیے ؟ اور حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما جس میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما قبضہ سے زیادہ داڑھی کٹوا دیتے تھے اس کے بارے میں آپ وضاحت فرمائیں کیا یہ حدیث صحیح بھی ہے یا نہیں ؟ |