کے بعد تین دن ۱۱،۱۲اور ۱۳ ذوالحجہ ہیں ان تین دن میں یوم نحر کو جمع کر لیں تو چار دن ہی ہیں ۔ باقی جو لوگ تین دن کے قائل ہیں ان سے قرآن مجید کی کوئی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی مرفوع حدیث طلب فرمائیں تو جو آیت یا مرفوع حدیث وہ پیش فرمائیں گے ۔اسی سے چار دن بھی نکل آئیں گے ان شاء اللہ الرحمان ۱/۷/۱۴۲۰ ھ س: قربانی کوئی ضرور ی نہیں کہ ہر سال دی جائے اور طاقت ہوتے بھی اگر ایک انسان مسلمان نہیں کرتا تو اس کو کوئی گناہ نہیں ہو گا ۔ اور نہ ہی صحابہ سے یہ عمل ثابت ہے قربانی اگر ضروری نہیں تو پھر یہ بات تو پرویز بھی کہتا ہے اس کو کافر کہہ دیتے ہیں ۔ اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو ہر سال دو قربانی کیا کرتے تھے اور اس صحابی کا واقعہ جس نے قربانی نماز سے پہلے کی تو آپ نے فرمایا یہ تو صرف گوشت ہوا قربانی نہیں تو اس کو بعد میں کرنے کا حکم دیا تو اس نے کہا کہ میرے پاس تو بس جذع ہے تو آپ نے جذع کرنے کا حکم دیا ۔ محمد بشیر طیب کویت ج: صاحب استطاعت کے لیے اضحیہ قربانی ضروری ہے ایک دلیل تو آپ نے خود ہی لکھ دی ہے دوسری دلیل ہے: ﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾ ۱/۷/۱۴۲۰ ھ س: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے مواقع کے علاوہ عیدالاضحی پہ قربانی دی ہے ؟ محمد صفدر تحصیل کامونکی20/3/98 ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے مواقع کے علاوہ عیدالاضحی پہ قربانی دی ہے صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے﴿عَنْ أَنَسٍ قَالَ : ضَحّٰی رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم بِکَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ ذَبَحَہُمَا بَیَدِہِ وَسَمّٰی وَکَبَّرَ﴾ [حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھے سیاہ وسفید رنگ کے سینگوں والے قربانی کیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اور اللہ کا نام لیا اور اللہ اکبر کہا] ۲۵/۱۱/۱۴۱۸ ھ س: ایک حدیث آتی ہے کہ جو قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ بھی چاند نظر آنے کے بعد ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے اور عید کی نماز پڑھ کر کاٹے تو اسے بھی قربانی جتنا ثواب ملے گا کیا یہ حدیث صحیح ہے اور کیا قربانی والے کو ناخن اور بال نہیں کاٹنے چاہئیں ؟ محمد امجد آزاد کشمیر ج: آپ نے لکھا ’’ایک حدیث آتی ہے کہ جو قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ بھی چاند نظر آنے کے بعد ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے اور عید کی نماز پڑھ کر کاٹے تو اسے بھی قربانی جتنا ثواب ملے گا‘‘ حدیث صحیح ہے مگر ’’وہ بھی چاند نظر آنے کے بعد ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے‘‘ والا جملہ اس میں نہیں ہے کسی نے اپنی طرف سے بڑھا لیا ہے ہاں قربانی کرنے والے چاند طلوع کے بعد ناخن اور بال نہ کٹوائیں نہ مونڈوائیں ۔ ۱۵/۱/۱۴۲۰ ھ |