ج: ۶
اب ام بنت
سدس سدس نصف
۱ ۱ ۳
باقی: ۱
۲ ۱ ۳
بیٹی کے حصے کی دلیل
﴿وَإِنْ کَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصْفُ﴾ [اور اگر ایک ہی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے]
ماں اور باپ کے حصوں کی دلیل
﴿وَلِأَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ إِنْ کَانَ لَہُ وَلَدٌ﴾ [اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کے لیے دونوں میں سے چھٹا حصہ ہے اس مال سے جو کہ چھوڑ مرا اگر میت کی اولاد ہے ]
باقی ایک باپ کو ملنے کی دلیل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿أَلْحِقُو الْفَرَائِضَ بِأَہْلِہَا فَمَا بَقِیَ فَلِأَوْلٰی رَجُلٍ ذَکَرٍ﴾1 [اصحاب الفرائض کو ان کے حصے دے دو جو باقی بچ جائے وہ قریبی مرد کے لیے ہے ] ۴/۵/۱۴۱۹ ھ
(۲)
س: میت کے ورثاء میں دادا ۔ ماں ، بیٹی ہے دادا کو کتنا مال ملے گا اور دلیل کیا ہے ؟
ج: ۶
جد ام بنت
سدس سدس نصف
۱ ۱ ۳
باقی: ۱
۲ ۱ ۳
بیٹی اور ماں کے حصوں کی دلیل تو نمبر۱ میں لکھی جا چکی ہے اور جد باپ ہے ۔
|