Maktaba Wahhabi

408 - 592
ج: بشرط صحت صورت مسؤلہ جواب مندرجہ ذیل ہے بتوفیق اللہ تبارک وتعالیٰ وعونہ متوفی مولانا عبدالقیوم صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کی متروکہ زمین تنتالیس کنال دو مرلہ کا (2/3) دو تہائی ان کی تینوں بہنوں کو ملے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿فَإِنْ کَانَتَا اثْنَتَیْنِ فَلَہُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَکَ﴾1 [پس اگر بہنیں دو ہوں تو ان کے لیے ہے دو تہائی اس مال سے جو چھوڑ مرا] اور باقی 1/3)) ایک تہائی ان کے بھتیجے کو ملے گا کیونکہ وہ عصبہ ہے صحیحین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَہْلِہَا فَمَا بَقِیَ فَلِأَوْلٰی رَجُلٍ ذَکَرٍ﴾ [اصحاب الفرائض کو ان کا حق دو جو باقی بچے وہ قریبی مرد کا حق ہے] مذکورہ بالا زمین متوفی کے وارثوں میں اس طرح تقسیم کی جائے گی کہ تینوں بہنوں کو 28-11/15کنال ہر بہن کو 9کنال 11-5/9 مرلہ اور بھتیجا کو 14کنال 7-1/3 مرلہ ۔ نقشہ مندرجہ ذیل ہے ۔ اصل مسئلہ ۳۔ تصحیح ۳×۳ = ۹ ۔ ترکہ ۴۳ 43-1/10 کنال زمین وارث : تین بہنیں ایک بھتیجا سہام : ثلثان (2/3) عصبہ باقی لے گا از اصل مسئلہ: ۲ ۱ از تصحیح : ۶ ۳ از ترکہ : 28-11/15کنال ہر بہن کو9-26/45کنال 14-11/30 کنال اب چونکہ امۃ اللہ ۸ کنال ۷ مرلے پہلے لے چکی ہے اس لیے ایک کنال ۴ مرلے زمین اور دی جائے گی کیونکہ پہلے اسے ۸ کنال ۶ مرلے دئیے گئے ہیں اس لیے اب اسے امۃ اللہ اور صغری کی بنسبت ایک مرلہ زیادہ دیا جائے گا کیونکہ پہلے اسے ان دونوں کی بنسبت ایک مرلہ کم دیاگیا ہے ۔ واللہ اعلم ۱۰/۸/۱۴۱۴ ھ س: ایک عورت فوت ہو گئی ہے ورثا میں اس کا شوہر اور تین بہنیں ہیں ترکہ کیسے تقسیم ہو گا جبکہ بعض حضرات شوہر کو نصف دے کر باقی نصف بہنوں کو عصبہ بنا کر دیتے ہیں ۔ محمد شیخ
Flag Counter