Maktaba Wahhabi

401 - 592
کرنے سے منع فرمایا گیا ہے اس لیے ساری جائیداد فروخت کر کے راہ اللہ میں خرچ نہیں کر سکتا رہا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اپنے گھر میں موجود مال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جہاد کے لیے پیش کر دینا تو وہ اپنی کل جائیداد نہیں لائے تھے ۔ (۳) یہ شرعاً درست ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ (۴) عینی بہن کا سائل کی جائیداد میں اللہ تعالیٰ نے ہی حصہ رکھ دیا ہے اس لیے جتنا حصہ اس کا بنتا ہے اتنا اس کے نام لکھا سکتا ہے مگر اس کا حصہ سائل کی وفات سے پہلے متعین نہیں ہو سکتا کیونکہ جائیداد بڑھتی گھٹتی رہتی ہے اور زندگی میں انسان اپنی جائیداد میں تصرف بھی کرتا رہتا ہے اس لیے بہن کے نام بھی نہ لکھوائے وفات کے بعد جو حصہ جس وارث کا بنے گا وہ لے گا ۔ واللہ اعلم ۶/۱۲/۱۴۱۶ ھ س: دو آدمی ہیں ایک کا باپ فوت ہو گیا اور دوسرے کی ماں فوت ہو گئی ۔ جس کا باپ فوت ہوا تھا تو اس کی ماں نے اس کے باپ کے ساتھ نکاح کر لیا جس کی ماں فوت ہوئی تھی ۔ اب جن دونوں کا نکاح ہوا تھا ان سے اولاد پیدا نہیں ہوئی تھی کہ خاوند فوت ہو گیا ۔ اب جو عورت زندہ ہے اس کی وراثت سے اس آدمی کو کتنا حصہ ملے جس کی پہلے ماں فوت ہوئی تھی ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمادیں ؟ خالد محمود بشیر شیخوپورہ ج: آپ کا سوال ہے ’’اب جو عورت زندہ ہے اس کی وراثت سے اس آدمی کو کتنا حصہ ملے گا جس کی پہلے ماں فوت ہوئی تھی‘‘ جواب یہ ہے کہ اس کو کچھ بھی نہیں ملے گا کیونکہ وہ زندہ عورت اس کی ماں نہیں صرف اس کے باپ کی بیوی ہے ۔ ہاں اس آدمی کو زندہ عورت کے خاوند کی جائیداد سے حصہ ملے گا کیونکہ یہ اس کا بیٹا ہے اور زندہ عورت کا خاوند اس آدمی کا باپ ہے ۔ واللہ اعلم ۲۱/۱۱/۱۴۱۶ ھ ج: ایک عورت ہے اس کے دو بیٹے ہیں ان میں سے ایک فوت ہو جاتا ہے متوفی کے ترکہ میں سے جو سدس والدہ کو ملنا تھا اس کے متعلق وہ (والدہ) کہتی ہے کہ میں اس (سدس) کو یتیم بچوں سے نہیں لیتی بلکہ معاف کرتی ہوں ۔ یاد رہے کہ اس عورت کے سدس مذکورہ کے علاوہ بھی کافی مال ہیں ۔ تو چند سالوں کے بعد اس (عورت) کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس کا بیٹا (یتیم بچوں کا چچا) کہے کہ میرے بھائی کے ترکہ میں سے جو سدس میری والدہ کو ملنا تھا اس کو میرے حوالہ کر دو کیونکہ اس (والدہ) کا ترکہ مجھے ملنا ہے تو اس صورت میں کیا دادی کا معاف کردہ سدس کو بچے اپنے چچا کو
Flag Counter