Maktaba Wahhabi

98 - 292
اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا جو شکر کرنے والا ہے وہ عبادت کرنے والا ہے اور جو شکر کرنے والا نہیں وہ عبادت کرنے والا نہیں۔جیسا کہ ارشاد ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا للّٰہِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ) (البقرة:172) ’’اور اللہ کا شکر کرو، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔‘‘ موسیٰ علیہ السلام کو نبوت و رسالت اور ہم کلام ہونے جیسی نعمت پر شکر ادا کرنے کا حکم دیا گیا: (يَا مُوسَىٰ إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَاتِي وَبِكَلَامِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ) (الاعراف:144) ’’اے موسیٰ! بے شک میں نے تجھے اپنے پیغامات اور اپنے کلام کے ساتھ لوگوں پر چن لیا ہے، پس لے لے جو کچھ میں نے تجھے دیا ہے اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے انسان کے عقل مند ہونے کے بعد سب سے پہلے اپنا اور پھر والدین کا شکر ادا کرنے کا حکم دیا ہے: (وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ) (لقمان:14) ’’اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے، اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری کی حالت میں اسے اٹھائے رکھا اور اس کا دودھ چھڑانا دو سال میں ہے کہ میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا ۔ میری ہی طرف لوٹ کرآنا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اس کی رضا مندی اس کا شکر ادا کرنے سے حاصل ہوتی ہے: (وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ) (الزمر:7) ’’اور اگر تم شکر کرو تووہ اسے تمھارے لیے پسندکرے گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے شکر کی وجہ سے ان کی تعریف فرمائی : (إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا للّٰہِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
Flag Counter