Maktaba Wahhabi

50 - 292
محتاج ہے کیونکہ انسانی مزاج بہت سی عبادات سے جی چراتا ہے۔ جیسا کہ نماز کو لے لیں…مزاج میں سستی، آرام پسندی خصوصاً جب دل میں زنگ اور سستی ہو اور خواہشات کی طرف اس کا میلان زیادہ ہو تو ان چیزوں کی وجہ سے اکثر لوگ نمازوں سے غفلت کرتے ہیں یا اگر پڑھتے بھی ہیں تو غائب دماغ سے، اور حقیقت میں اس سے جی چرانے والے ہوتے ہیں جیسے کوئی بدبو دار مردے کے پاس بیٹھا ہو تو وہاں سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسی طرح زکوٰۃ ہے کہ مزاج میں جو کنجوسی اور بخیلی ہے وہ اس کی ادائیگی سے روکتی ہے، اور اسی طرح حج اور جہاد کا معاملہ ہے۔ یہاں انسان صبر کے لیے تین چیزوں کا محتاج ہے۔ پہلی حالت:… ابتدا سے پہلے نیت کی درستگی کا، اخلاص کا، ریا کاری کے داعی سے بچنے کا اور حکم کی پوری پوری تعمیل کرنے کے عزم کا محتاج ہے۔ دوسری حالت:… عمل کرنے کی حالت میں صبر کرنا انسان پر لازم ہے۔ افراط و تفریط کے داعی سے اجتناب کرے، نیت کی درستگی اور معبود کی عبادت میں دل کے حاضری کا اہتمام کرے اور اللہ تعالیٰ کو کسی حال میں نہ بھلائے، یہ مخلص لوگوں کی عبادت ہے جو اللہ کی عبادت میں اس کا مکمل حق ادا کرتے ہیں۔ تیسری حالت :… عمل سے فارغ ہونے کے بعد صبر کرنا۔ اس کی بھی کئی صورتیں ہیں۔ پہلی صورت :… انسان خود کو ایسے اعمال سے بچائے جو اس کی نیکی کو ضائع کرنے والے ہوں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ كَالَّذِي يُنفِقُ) (البقرة:264) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے صدقے احسان رکھنے اور تکلیف پہنچانے سے برباد مت کرو۔‘‘ شان صرف اطاعت میں نہیں بلکہ نیکیوں کی حفاظت میں ہے۔
Flag Counter