Maktaba Wahhabi

141 - 292
گھٹیا اور کمینہ شخص کون ہے…؟ جب آپ یہ جان چکے تو آپ کو یہ بھی جاننا چاہیے کہ کچھ ایسے اعمال ہیں جن کی اور اعمال کرنے والے کی اللہ تعالیٰ نے تعریف کی ہے۔ جیسے زکوٰۃ، نیکی کے کام میں مال خرچ کرنا، جہاد میں مال خرچ کرنا، غازیوں کی تیاری، ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرنا، گردن آزاد کروانا اور کھانا کھلانا وغیرہ۔ کہاں مقابلہ کرے گا غریب جو ہلاکت کے قریب ہو تو مال دار اس کی مدد کرے اور کہاں صابر مقابلہ کرے گا اس مال دار کا… جو اللہ کے دین کی سربلندی اور اس کے دشمنوں کو نابود کرنے کے لیے مال خرچ کرے۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ کا صبر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے شکر کا کیسے مقابلہ کرے گا… جبکہ اس نے ان لوگوں کو خرید کر آزاد کیا جن کو عذاب دیاجاتا تھا، اور اسلام کے غلبے کے لیے مال خرچ کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: ’’ابو بکر کے مال نے مجھے جتنا فائدہ دیا ہے اتنا فائدہ کسی کے مال نے نہیں دیا۔‘‘ اور اصحاب صفہ کا صبر عثمان رضی اللہ عنہ کے اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کا کیسے مقابلہ کرے گا… جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: ’’آج کے بعد عثمان جو عمل بھی کرے اس کا اسے نقصان نہیں ہوگا۔‘‘ [1] اگر تم قرآن مجید پر غور کرو گے تو ضرور بالضرور پاؤ گے کہ اللہ تعالیٰ نے غریبوں کے مقابلے میں صدقہ کرنے والوں کی کتنی زیادہ فضیلت بیان کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔‘‘ اور وضاحت فرمائی کہ خرچ کرنے والے کا ہاتھ ہی اوپر والا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے غربت کی حالت سے مال داری کی حالت کو بہتر قرار دیا: (وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىٰ) (الضحیٰ:4) اس سے مراد دو حالتیں ہیں اور ہر بعد والی حالت پہلی حالت سے بہتر ہے۔
Flag Counter