Maktaba Wahhabi

107 - 292
سیّدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’جس نے آزمائش میں مبتلا شخص کو دیکھا اور یہ دعا پڑھی : ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ وَفَضَّلَنِیْ عَلَیْکَ وَعَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِکَ تَفْضِیْلًا)) تحقیق اس نے نعمت کا شکر ادا کر دیا۔‘‘ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’دو خصلتیں ایسی ہیں جو کسی شخص میں موجود ہوں تو اللہ تعالیٰ اس کے نام کو صابر اور شاکر کی فہرست میں لکھ دیتا ہے اور جس شخص میں یہ دونوں خصلتیں نہیں ہوتیں، اللہ اس کے نام کو صابر و شاکر کی فہرست میں نہیں لکھتا، اور جو شخص دین میں اپنے سے اعلیٰ شخص کی طرف دیکھے اور اس کی اقتدا کرے اور دنیا میں اپنے سے کم تر کی طرف دیکھے اور اللہ کے فضل پر اس کی تعریف کرے تو اللہ تعالیٰ اسے صابر اور شاکر کی فہرست میں لکھ دیتا ہے اور جو شخص دین میں اپنے سے کم تر کو اور دنیا میں اپنے سے اعلیٰ شخص کو دیکھتا ہے اور اس پر افسوس کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا نام صابر و شاکر لوگوں کی فہرست میں نہیں لکھتا۔‘‘[1] دوسری روایت میں ہے کہ جس شخص میں چار خصلتیں پائی جائیں اللہ تعالیٰ جنت میں اس کا گھر بنائیں گے: 1 جس نے اپنے دین کو ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ کے ساتھ محفوظ کیا۔ 2 مصیبت کے وقت”إِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ پڑھا۔ 3 جب کوئی نعمت ملی تو ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ پڑھا۔ گناہوں کے بعد توبہ کی۔ [2] فریقین کے دلائل کے بعد ان کے بارے میں فیصلہ: ہم صبر اور شکر کے درمیان موازنہ کریں گے اور دونوں میں سے ایک کو ترجیح دیں گے مگر ان کے درمیان فیصلہ کرنے سے پہلے دونوں کی معرفت ضروری ہے۔ صبر کی حقیقت اور اقسام
Flag Counter