Maktaba Wahhabi

106 - 292
ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس جب مسیلمہ کذاب کے قتل کی خبر آئی تو شکرانے کے طور پر سجدے میں گر گئے ۔ خوارج کے قتل کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق جب ان کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے کی لاش ملی تو سجدے میں گر گئے ۔[1] شکر کی صبر پر فضیلت پر یہ بات دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں کہ اس سے عافیت کا سوال کیا جائے ۔ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کا سوال کرنا اللہ کو عافیت کے سوال سے زیادہ پیارا ہو۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ سے عافیت کا سوال کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کو یقین کے بعد عافیت سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘ [2] ایک اور حدیث میں ہے : ’’لوگوں کو یقین کے بعد عافیت سے زیادہ فضیلت والی کوئی چیز عطا نہیں کی گئی۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو آزمائش کا سوال کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عافیت کا سوال کرنے کا حکم دیا۔[4] وہب بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں نعمتوں کی قسمیں تین ہیں : 1 اسلام کی نعمت، جس کے بغیر کوئی نعمت کام کی نہیں۔ 2 عافیت و تندرستی کی نعمت، جس کے بغیر زندگی بے رونق و بے نور ہو جاتی ہے۔ 3 مال کی نعمت، جس کے بغیر زندگی کی رنگت اور چاشنی بے نور ہو جاتی ہے۔
Flag Counter