وضاحت کر دی گئی ہے کہ از روئے کتاب وسنت عورت سربراہ نہیں بن سکتی ۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر کوئی خاتون کسی ملک یا جماعت کی سربراہ بنی تو اس خاتون نے خطا کی اور اس کو سربراہ بنانے اور ماننے والوں نے بھی خطا کی کیونکہ خاتون کی سربراہی کی اسلام نے اجازت نہیں دی اور معلوم ہے کسی مرد یا عورت کے درست قول یا فعل کو حجت ودلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا چہ جائیکہ کسی مرد یا عورت کے نادرست قول یا فعل کو حجت ودلیل کے طور پر پیش کیا جائے ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ اثبات اسلام کی خاطر حجت ودلیل صرف اور صرف کتاب وسنت ہی ہے نہ کہ امتیوں کے اقوال وافعال ۔ (۳) رہا عوام کی رائے کے احترام والا معاملہ تو اس سلسلہ میں معلوم ہونا چاہیے کہ بے نظیر کی سربراہی عوام کی رائے نہیں یہ تو اس مروجہ جمہوریت کا کرشمہ ہے جس جمہوریت کے ذریعہ اقلیت کو اکثریت پر مسلط کیا جاتا ہے چند منٹ کے لیے ہم تسلیم کر لیتے ہیں کہ یہ عوام کی رائے ہے مگر یہ رائے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے برعکس جا رہی ہے اب وزیر موصوف یا ان کا کوئی اور ہمنوا مسلمان ہونے کے ناطے سے بتائے احترام اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کا کیا جائے یا پھر ان عوام کی رائے کا کیا جائے جن عوام کو وزیر موصوف ایسے لوگ کالانعام گردانتے ہیں ؟ پھر پاکستانی قوم کو عوام کی رائے کا احترام کرانے کا سبق اپنے ملک میں بھی تو عوام کی رائے کا احترام کرنا چاہیے جب کہ ان کا اپنا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے ملک کے اندر یا باہر تو اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کا احترام کرتے ہیں اور نہ ہی عوام کی رائے کا﴿أَتَامُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَکُمْ﴾ صرف عورت کی سربراہی والا مسئلہ ہی نہیں جتنے بھی امور ملک کے اندر یا باہر کتاب وسنت اور اسلام کے منافی چل رہے ہیں ہم ان سب کو غلط سمجھتے ہیں اور مقدور بھر ان کی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں اگر ہم کسی وجہ سے ان کی اصلاح نہیں کر سکتے تو اس کا یہ معنی نہیں کہ ان کے جواز پر مہر تصدیق وتائید ثبت کر دی جائے یا انہیں برضا ورغبت برداشت کر لینے کا سبق دینا شروع کر دیا جائے جو حلقے اس ڈگر پر چل رہے ہیں دراصل وہ بھی اسلامی نظام کے نفاذ میں ایک قسم کی رکاوٹ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح معنوں میں کتاب وسنت پر چلنے والے مومن بنائے اور پوری دنیا میں اسلام کا علم بلند کرنے کی توفیق عطا فرمادے ۔ آمین یا رب العالمین س: ایک حدیث میں ہے کہ جو مشرک کے ساتھ جمع ہوا اور اس کے ساتھ سکونت اختیار کی وہ اسی کے مثل ہے اس کی وضاحت فرما دیں ؟ ملک محمد یعقوب ہری پور |