Maktaba Wahhabi

425 - 592
جو تقسیم انہوں نے فرمائی اس میں میت اول کے بعد فوت ہو جانے والے دو بیٹوں کا ایک ہی مسئلہ بنا دیا (حالانکہ یکے بعد دیگرے فوت ہوئے تھے) جس سے طریقہ تقسیم میں خرابی آ گئی اور ورثا کے سہام میں بھی کمی بیشی واقع ہو گئی ۔ الغرض ورثاء کی تعیین اور تقسیم درست نہ رہی ۔ ٭ محترم پروفیسر محمد شریف شاکر صاحب نے بھی اسی مسئلہ کو حل کر کے ’’وراثت کے ایک فتویٰ کا تعاقب‘‘ کے عنوان سے ہمیں ارسال فرمایا ۔ موصوف نے خوب محنت سے ورثاء میں سہام تقسیم کیے ۔لیکن متعدد مقامات کے علاوہ جواب کے آخر میں ورثاء کے مجموعی سہام کے اندراج اور میزان میں بھول چوک کا شکار ہوگئے ۔ ٭ اب پھر ایک مرتبہ اس مسئلہ مناسخہ کی صحیح تقسیم کرکے’’ الاعتصام ‘‘میں شائع کررہے ہیں تاکہ ریکارڈ درست رہے اور متعلقین مسئلہ شریعت کے مطابق اپنے حصص کی تقسیم درست کرلیں ۔ فرضی ناموں سے ورثا میں ترکہ کی صحیح تقسیم درج ذیل ہے ۔ میت اول (مرد) اصل مسئلہ :۸ تصحیح : ۸x۴=۴۸ ترکہ ۲۰۰ کنال (۲۵ ایکڑ)    سر ساہی مرلہ کنال  بیوی ( مریم) ثمن ( آٹھواں) ۱ ۶ ۰___________ ۰ _________ ۲۵  بیٹی (عائشہ ) بیٹی ( حفصہ ) بیٹا ( خالد) بیٹا ( بکر)  عصبہ  ۷ ۷ ۷ ۱۴ ۱۴ ۳ _________ ۳ __________ ۲۹ ۳ __________ ۳ _________ ۲۹ ۶ ___________ ۶________ ۵۸ ۶ ___________ ۶ ________ ۵۸  بھائی (بشیر) محروم         میزان ۰ __________ ۰ _________ ۲۰۰  
Flag Counter