Maktaba Wahhabi

389 - 592
أَوِ الرِّبَا﴾1 [جو ایک بیع میں دو بیعیں کرتا ہے پس اس کے لیے دونوں سے کم ہے یا سود ہے] اب ظاہر ہے کہ دس ہزار تو بکریوں کی قیمت ہے اور کچھ مدت کے بعد دس ہزار مع نصف بکریاں وصول کرنے میں نصف بکریاں سود کے زمرہ میں ہی شامل ہوں گی اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیکی کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین ۔ تو ان چار وجوہ کی بنا پر بیع ناجائز اور حرام ہے ۔ واللہ اعلم ۶/۱۱/۱۴۱۹ ھ س: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارہ میں کہ ایک شخص زرعی بنک میں ملازم ہے جو کہ سود کا کاتب ہونے کی وجہ سے لعنتی ہے کیا حکم ہے اس کے رشتہ داروں کے بارہ میں اس سے میل جول اور کھانا پینا کر سکتے ہیں ؟ شبیر احمد ساجد ج: اس کے رشتہ دار اس سے میل جول رکھیں ، اسے کوئی چیز اپنی طرف سے دے بھی دیں البتہ اس سے کوئی چیز نہ لیں اور نہ ہی اس کے گھر کا کھانا کھائیں کیونکہ اس کی کمائی حرام ہے نیز اسے سمجھاتے بھی رہیں تاوقتیکہ وہ توبہ کرے ۔ ۹/۶/۱۴۱۴ ھ ج: (۱) میں یونائٹیڈ بینک میں منیجر ہوں کیا میری نوکری شرعاً جائز ہے اور خاندان کی کفالت بھی میرے ذمہ ہے؟ (۲) آیا آج کل بلا سودی شراکتی کھاتہ کی بینکاری جائز ہے ؟ اورنگ زیب ج: ( ۱) آپ کی نوکری بالکل ناجائز اور حرام ہے اس کو آپ پہلی فرصت میں چھوڑ دیں اور کوئی حلال کاروبار اختیار فرمائیں اللہ پر توکل کریں یقینا وہ آپ کی مدد فرمائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ کیونکہ آپ نے محض اسی کی رضا کے لیے اس ملازمت کو چھوڑنا ہے ۔ (۲) بلا سود بینکاری کی کوئی صورت آپ لکھ بھیجیں ان شاء اللہ تعالیٰ کتاب وسنت کی روشنی میں اس کا حکم واضح کیا جائے گا ۔ ۳/۸/۱۴۱۱ ھ س: آج کل بولی والی کمیٹی کا بڑا زور شور اور بڑے بڑے لوگ اس میں حصہ لیتے ہیں اس کی کیا حیثیت ہے کیا یہ سودی کاروبار کے زمرہ میں آتی ہے یا نہیں؟ غلام مصطفی شیخوپورہ ج: بولی والی کمیٹی سود ہے کیونکہ اس میں زیادہ پیسے کی کم پیسے کے ساتھ بیع پائی جاتی ہے صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿لاَ تَبِیْعُوْا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ ، وَلاَ تُشِفُّوْا بَعْضَہَا عَلٰی بَعْضٍ،
Flag Counter