اٹھانا بھی نوع انسان کا حق نہیں کیونکہ شریعت نے سحر اور سود دونوں سے منع فرمایا ہے پھر اگر اسی دلیل کو لے کر دو چار چور یا ڈاکو کہہ دیں کہ ہمارے کاروبار چوری اور ڈاکے کی بنیاد علم ریاضی پر ہے آخر وہ بھی چوری یا ڈاکے کے ذریعہ ہتھیائے ہوئے مال کو ریاضی کے اصول کے تحت ہی تقسیم کریں گے تو کیا اس سے ان کا چوری یا ڈاکے والا کاروبار حق ودرست بن جائے گا نہیں ہر گز نہیں تو بالکل اسی طرح سود بیمہ یا غیر بیمہ کی بنیاد علم ریاضی پر ہونے سے وہ جائز وحلال نہیں ہو گا بلکہ حرام کا حرام ہی رہے گا ۔ جناب کا فرمان ’’کائنات کے مادی وسائل کو استعمال کرنا بھی اس کا حق ہے‘‘ بھی بجا مگر جن مادی وسائل سے شریعت نے منع فرما دیا ان کو استعمال کرنا اس (بنی نوع انسان) کا حق نہیں مثلاً خمر وخنزیر کی تجارت ، کاروبار عصمت فروشی چوری اور ڈکیتی مادی وسائل میں شامل ہیں مگر ان کو استعمال کرنا نوع انسانی کا حق نہیں کیونکہ اسلام نے ان سے منع فرما دیا ہے بالکل اسی طرح سود بیمہ اور سود غیر بیمہ مادی وسائل میں شامل ہیں مگر ان کو استعمال کرنا نوع انسان کا حق نہیں کیونکہ اسلام نے ان سے بھی منع فرما دیا ہے ۔ دیکھئے اگر کوئی اباحی ذہن رکھنے والا کہے ’’ماں ، بہن ، بیٹی ، بھتیجی ، بھانجی ، خالہ ، پھوپھی ، مملوکہ لونڈی اور بیوی تمام جنسی خواہش پورا کرنے کے وسائل ہیں اور جنسی خواہش کو پورا کرنے کے وسائل استعمال کرنا نوع انسان کا حق ہے ‘‘ تو آپ کا جواب کیا ہو گا ؟ یہی نا کہ بیوی اور مملوکہ لونڈی کے علاوہ کو استعمال کرنا نوع انسان کا حق نہیں کیونکہ دین فطرت اسلام نے بیوی اور مملوکہ لونڈی کے علاوہ کو استعمال کرنے سے منع فرما دیا ہے چنانچہ قرآن مجید میں ہے :﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ ! اِلاَّ عَلٰٓی أَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا ملَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَإِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ ! فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَأُوْلٰٓئکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ﴾[1] [اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں حتی کہ اپنی عورتوں اور باندیوں کے سوا کسی سے نہیں ملتے ان پر کوئی ملامت نہیں ہاں جو لوگ اس کے سوا اور طریق اختیار کرتے ہیں وہی حدود سے بڑھنے والے ہیں] رہا آپ کا قول ’’کیا اس سے (بیمہ سے) صرف ترقی یافتہ ممالک ہی فائدہ لیں یا ہم بھی اس کاروبار سے فائدہ لے لیں؟ ‘‘ تو اس کے جواب میں یہی عرض کروں گا آپ ہی فرمائیں ’’کیا خمر وخنزیر کی تجارت ، کاروبار عصمت فروشی ، چوری ، ڈکیتی ، کاروبار سحر اور دیگر حرام اشیاء سے صرف ترقی یافتہ ممالک ہی فائدہ لیں یا ہم بھی ؟ تو واضح ہے چونکہ آپ |