پیش کردہ دلائل (احادیث) کو اصل کتب احادیث میں خود ملاحظہ کر لیں ۔ بعدہ مروجہ طریقہ پر عمل کرنے کرانے والے علماء کرام سے مروجہ طریقہ کے دلائل طلب کریں ۔ لازم ہے کہ دلائل احادیث سے ہوں ۔ ابومحمد سلطان احمد حجازیؔ ۱۱۔ای /۳۹۷ ، اورنگی ٹاؤن کراچی۱۴رمضان المبارک ۱۴۱۳ ھ ج: اس بندہ فقیر إلی اللہ نے ابو محمد سلطان احمد حجازی حفظہ اللہ تعالیٰ کے بیس رمضان کی فجر کو معتکف میں داخل ہونے کے دلائل پر خوب غور کیا ہے مگر ان میں اس مدعی کی نص مجھے نہیں ملی دس راتوں کے اعتکاف والی حدیث اور فجر پڑھ کر معتکف میں داخل ہونے والی حدیث دونوں پر عمل کی یہ صورت بھی درست ہے کہ بیس رمضان مغرب سے انسان مسجد میں رہے اور اکیس کی فجر کو معتکف میں داخل ہو جائے جو صورت حجازی صاحب پیش فرما رہے ہیں اس میں تو دس رات اور ایک دن کا اعتکاف بنتا ہے جبکہ حدیث نص صریح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس رات کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے عشر اواخر پر ایک دن کا اضافہ کہیں یہ بھی سنت کے خلاف تو نہیں ؟ بہرحال بیس کی فجر کو معتکف میں داخل ہونے کی دلیل ابھی تک حجازی صاحب کے ذمہ ہے جو دلیل انہوں نے اب تک پیش فرمائی ہے وہ ان کے مدعی کو ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہے اس لیے آپ ان سے بیس کی فجر کو معتکف میں داخل ہونے کی دلیل طلب فرمائیں۔واللہ اعلم ۷/۲/۱۴۱۴ ھ س: (۱) اعتکاف کرنے والا باپردہ یعنی عورتوں کی طرح ہاتھ منہ چھپا کر اپنے خیمے سے باہر نکلے اور نماز وغیرہ ادا کرے اور قضائے حاجت کے لیے مسجد سے اسی حالت میں نکلے یا پردے کی کوئی ضرورت نہیں اعتکاف میں غسل کیا جا سکتا ہے جبکہ غسل واجب نہیں ؟ (۲) اعتکاف کرنے والا حجامت بنوا سکتا ہے یا کہ نہیں ؟(۳) اعتکاف کرنے والا دماغی فرحت کے لیے کچھ بات چیت کر سکتا ہے یا نہیں اور کس حد تک ؟ (۴) اعتکاف کرنے والا دینی کام میں اور دنیاوی کام میں مشورہ کر سکتا ہے اور مشورہ دے سکتا ہے یا نہیں ؟ ج: (۱) اعتکاف کرنے والا مرد ہے تو خیمہ ٔ اعتکاف سے نکلتے وقت پردہ کی کوئی ضرورت نہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی خیمہ ٔ اعتکاف سے بوقت ضرورت نکلتے تھے مگر کہیں بھی آپ کے عورتوں کی طرح پردے کا ذکر نہیں ملتا ۔ (۲) غسل واجب کے علاوہ غسل کی خاطر معتکف مسجد سے نہیں نکل سکتا حدیث میں ذکر ہے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں حالت اعتکاف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہوتے ہوئے سر مبارک میرے گھر میں جھکاتے |