Maktaba Wahhabi

285 - 592
کہ کیا وہ عبادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق کر رہے ہیں یا آبائی وعلاقائی رسم ورواج کے مطابق ، ایسے لوگ غیر شعوری طور پر عبادت سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کر کے وہ بدعت کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ اور بدعت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿شَرُّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا[1]بد ترین اعمال بدعات ہیں پھر فرمایا :﴿کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ[2]ہر بدعت گمراہی ہے ۔ پھر فرمایا﴿وَکُلُّ ضَلاَلَۃٍ فِی النَّارِ[3]اور ہر گمراہی جہنم میں (لے جانے والی) ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے خلاف کی گئی عبادت ، عبادت نہیں بلکہ بدعت وگمراہی ہے ۔ اور جہنم میں لے جانی والی ہے ایک اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ،﴿مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوََ رَدٌّ[4] ترجمہ جس نے ایسا عمل کیا کہ جس پر ہمارا امر (یعنی جس کا کرنا ہم سے ثابت) نہ ہو تو وہ عمل (قیامت کے دن) مسترد کر دیا جائے گا ۔ ان تمہیدی کلمات کی روشنی میں اب آئیے مسئلہ زیر عنوان کی طرف رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرنے والے اعتکاف اس طرح شروع کرتے ہیں کہ بیس روزے کی شام قبل غروب آفتاب اعتکاف کی نیت سے مسجد میں جاتے ہیں اور جائے اعتکاف میں داخل ہوئے بغیر رات مسجد میں گزار کر دوسرے دن اکیس روزے کی صبح معتکف (جائے اعتکاف) میں داخل ہوتے ہیں اس طرح اعتکاف دو مرحلوں میں شروع کرتے ہیں ۔ اعتکاف شروع کرنے کا یہ طریقہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سراسر خلاف ہے اس لیے کہ احادیث میں فجر کے وقت اعتکاف شروع کرنا آتا ہے۔ پہلی حدیث : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں :﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم یَعْتَکِفُ فِیْ کُلِّ رَمَضَانَ فَاِذَا صَلّٰی الْغَدَاۃَ دَخَلَ مَکَانَہٗ الَّذِیْ اعْتَکَفَ فِیْہِ[5] ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں اعتکاف اس طرح کرتے تھے کہ آپ فجر کی نماز پڑھ کر اعتکاف کی جگہ میں داخل ہو جاتے ۔ دوسری حدیث: ﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم اِذَا اَرَادَ اَنْ یَّعْتَکِفَ صَلّٰی الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ مُعْتَکَفَہٗ[6]تیسری حدیث :﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم اِذَا اَرَادَ اَنْ یَّعْتَکِفَ صَلّٰی الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِیْ مُعْتَکَفِہِ[7] دونوں احادیث کا ترجمہ : جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر کی نماز پڑھتے پھر جائے اعتکاف میں داخل ہو جاتے ۔ ان تینوں احادیث سے بالصراحت ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھ کر معتکف میں داخل ہو کر اعتکاف شروع کرتے تھے ۔ ان صحیح صریح احادیث کے خلاف بلادلیل شام کے وقت اعتکاف شروع کرنا محض ایک رسم ہے جو کہ بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے اور گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے جیسا کہ اوپر احادیث سے ثابت ہو چکا ہے۔ ہم اپنے علم
Flag Counter