Maktaba Wahhabi

186 - 592
آپ کی دلیل کے سلسلہ میں گذارش ہے کہ جو لفظ آپ نے ذکر فرمائے وہ واقعی قیام قبل الرکوع اور قیام بعد الرکوع دونوں کو شامل ہیں مگر یہ عموم مراد نہیں بلکہ اس سے صرف خاص قیام قبل الرکوع مراد ہے اس کی دلیل یہی وائل بن حجر رضی اللہ عنہ والی حدیث ہے جس کے لفظ صحیح مسلم ج۱ ص۱۷۳ اور مسند احمد ج۴ ص ۳۱۷،۳۱۸ میں یوں ہیں ’’عَنْ أَبِیْہِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ أَنَّہٗ رَأَی النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَفَعَ یَدَیْہِ حِیْنَ دَخَلَ فِی الصَّلاَۃِ کَبَّرَ وَصَفَ ہَمَامٌ حِیَالَ أُذُنَیْہِ ، ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِہٖ ، ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ أَخْرَجَ یَدَیْہِ مِنَ الثَّوْبِ ، ثُمَّ رَفَعَہُمَا‘‘ ۔ [حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب نماز میں داخل ہوئے رفع الیدین کیا اللہ اکبر کہا ہمام (حدیث کا راوی ہے) نے اپنے کانوں کے برابر کر کے دکھایا پھر آپ نے اپنے کپڑے کو لپیٹا پھر اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھا پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کیا کپڑے سے اپنے دونوں ہاتھوں کو نکالا پھر رفع الیدین کیا] الحدیث ۔ اہل علم جانتے ہیں کہ لفظ ’’ثم‘‘ اور فاء دونوں ترتیب کے لیے آتے ہیں تو آپ ’’ ثم وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ‘‘ الخ کے الفاظ پر غور فرمائیں تو بخوبی سمجھ جائیں گے کہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تکبیر تحریمہ اور رکوع کے درمیان ہاتھ باندھنے کو دیکھا اور بیان فرمایا ہے تو وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے یہ الفاظ دلالت کر رہے ہیں کہ ان کی حدیث کے الفاظ ’’رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ِصلی للّٰهُ علیہ وسلم إِذَا کَانَ قَائِمًا قَبَضَ‘‘ الخ اور الفاظ ’’ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم وَاضِعًا یَمِیْنَہٗ عَلٰی شِمَالِہٖ فِی الصَّلاَۃِ‘‘ نیز الفاظ ’’ وَرَأَیْتُہٗ مُمْسِکًا یَمِیْنَہٗ عَلٰی شِمَالِہٖ فِی الصَّلاَۃِ‘‘ سے مراد قیام قبل الرکوع ہے ۔ پھر صحیح ابن خزیمہ ج۱ص۲۴۲ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے الفاظ ہیں ’’قَالَ: أَتَیْتُ الْمَدِیْنَۃَ ، فَقُلْتَ : لَأَنْظُرَنَّ إِلٰی صَلاَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَرَأَیْتُ حِیْنَ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ کَبَّرَ، فَرَفَعَ یَعْنِیْ یَدَیْہِ فَرَأَیْتُ اِبْہَامَیْہِ بِحِذَائِ أُذُنَیْہِ ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَہٗ بِیَمِیْنِہٖ ، ثُمَّ قَرَأَ‘‘ ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیْثَ‘‘ ۔ یہ الفاظ صاف صاف بتا رہے ہیں کہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان ہاتھ باندھنے کو دیکھا اور بیان فرمایا چنانچہ امام ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے ان الفاظ پر باب منعقد فرمایا ہے ’’ بَابُ وَضْعِ الْیَمِیْنِ عَلَی الشِّمَالِ فِی الصَّلاَۃِ قَبْلَ الْقِرْأَۃِ‘‘ تو امام صاحب موصوف
Flag Counter