آپ کے ساتھی حفظہ اللہ کا یہ کہنا کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ انہوں نے ایسے مخطوطہ پر واقفیت حاصل کی ہے جس میں یہ بیان ہے کہ وہ رجل صحابی انصاری ہے تو یہ بلاغ ہے اور بلاغ کا حکم معلوم ہے اور اس کے ساتھ وہ یہ بھی نہیں جانتا کہ اس مخطوطہ کا حال کیا ہے اور اس سند کی حالت کیسی ہے جس کے ساتھ یہ وارد ہوا ہے کہ وہ رجل صحابی ہے۔ پس نتیجہ یہ نکلا کہ یہ دونوں حدیثیں ضعیف ہونے کی وجہ سے آپ کے ساتھی کے مذکورہ دعویٰ کو ثابت نہیں کرتیں۔ اور جو عمل صحابہ ہے تو وہ ان کا عمل ہونے کی حیثیت سے شرع کو ثابت نہیں کرتا اور خاص طورپر جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کی حدیث کے خلاف ہو اور اس مقام پر مخالفت موجود ہے ورنہ آپ کے ساتھی کو یہ کہنے کی ضرورت نہ پڑتی کہ یہ﴿مَا اَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوْا وَمَا فَاتَکُمْ فَاَتِمُّوْا﴾ [1]سے مخصوص ہے ۔ پس ظاہر ہو گیا کہ بے شک جس نے امام کے ساتھ رکوع کو پا لیا اس نے رکعت کو نہیں پایا اور نہ ہی اس سے قرأت فاتحہ کی فرضیت ساقط ہوئی اور نہ ہی یہ﴿مَا اَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوْا وَمَا فَاتَکُمْ فَاَتِمُّوْا﴾ اور﴿لاَ صَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَئْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ﴾ کی حدیثوں سے مخصوص ہے] س: اب تک ہمارا نظریہ یہ قائم ہوا تھا کہ مدرک الرکوع مدرک الرکعۃ نہیں ہے لیکن اب ارواء الغلیل فی تخریج احادیث منار السبیل میں ایک حدیث نظر میں آئی اس کے وجہ سے پھر میرے ذہن میں شک پیدا ہوا ہے وہ حدیث یہ آئی ہے﴿عَنْ عَبْدِ الْعزیز بن رُفَیْعٍ عَنْ رَجُلٍ عَنِ النَّبِیِّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم اِذَا جِئْتُمْ وَالاِمَامُ رَاکِعٌ فَارْکَعُوْا ، وَاِنْ کَانَ سَاجِدًا فَاسْجُدُوْا ، وَلاَ تَعْتَدُّوْا بِالسُّجُوْدِ اِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَہُ الرُّکُوْع﴾ اس حدیث کے بارے میں البانی نے کہا ہے رجالہ کلہم ثقات اور پھر ابن مسعود ، عبداللہ بن عمر ، زید بن ثابت ، عبداللہ بن الزبیر ، ابوبکر الصدیق ، رضوان اللہ اجمعین کے آثار بھی پیش کیے ہیں یعنی اس حدیث کے لیے یہ تمام آثار قوی ہیں ۔ آخر میں البانی کہتا ہے کہ دَلَّتْ ہٰذِہِ الاثَارُ الصَّحِیْحَۃُ عَلٰی اَمْرَیْنِ اَلاَوَّلُ اَنَّ الرَکْعَۃَ تُدْرَکُ بِاِدْرَاکِ الرَکُوْعِ ۔ خلیل الرحمن نورستانی ج: شیخ البانی حفظہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے إرواء الغلیل ج۲ ص۲۶۰ پر رقم ۴۹۶ میں منار السبیل کے صفحہ ۱۱۹ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث دو لفظوں کے ساتھ نقل فرمائی ہے ۔ ومن أدرک رکعۃ فقد أدرک الصلاۃ ۔(۲) من أدرک الرکوع فقد أدرک الرکعۃ۔ اب ظاہر بات ہے کہ دوسرے لفظ مطلوب ’’مدرک رکوع مدرک رکعت ہے‘‘ پر دلالت تو کرتے ہیں مگر یہ لفظ بے اصل ہیں |