Maktaba Wahhabi

77 - 236
لفظ ہے اور ایک روایت میں:((فَمَا فَوْقَہَا)) کے الفاظ ہیں۔[1] قراء تِ فاتحہ کے سلسلے میں فریقِ ثانی،یعنی مانعین نے یہ اشکال پیدا کیا ہے کہ ان روایات میں وارد ہونے والے الفاظ:’’فَصَاعِداً،وَمَا زَادَ،وَمَا تَیَسَّرَ،وَ سُوْرۃٍ مَعَہَا،وَآیَتَیْنِ أَوْ ثَلَاثٍ،وَالْسُوْرَۃِ،وَآیَتَیْنِ غَیْرَھَا،وَشَیْیٍٍٔٔ،فَمَا فَوْقَہَا‘‘سے پتا چلتا ہے کہ نماز میں سورت فاتحہ کے علاوہ کچھ اور بھی قرآن پڑھنا واجب ہے اور یہ حکم صرف امام و منفرد کے ساتھ خاص ہے،تو اسی طرح ہی سورت فاتحہ کو بھی امام ومنفرد کے ساتھ خاص کرتے ہوئے مقتدی کو اس حکم سے خارج کرنا چاہیے۔ جب کہ اصولِ نقدِ روایت کے اعتبار سے یہ اعتراض صحیح نہیں ہے،کیوں کہ ان تمام روایات میں سے کوئی ایک روایت بھی ایسی نہیں جو لائقِ استدلال ہو،کیوں کہ’’فَصَاعِداً‘‘کے اضافے والی روایت کے منفرد راوی معمر رحمہ اللہ اگرچہ ثقہ و ثبت ہیں،مگر ثقہ سے غلطی کے صدور کی نفی کسی بھی صورت میں ناممکن نہیں،یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’جزء القراءة‘‘میں لکھا ہے: ’’وَعَامَۃُ الثِّقَاتِ لَمْ یُتَابِعْ مَعمَراً فِيْ قَوْلِہٖ:فَصَاعِداً۔۔۔وَقَوْلُہٗ:فَصَاعِداً غَیْرُ مَعْرُوْفٍ‘‘[2] ’’عام ثقہ رواۃ نے لفظ: ’’فَصَاعِداً ‘‘کو روایت کرنے میں معمر کی متابعت نہیں کی۔۔۔اور یہ لفظ’’فَصَاعِداً‘‘غیر معروف ہے۔‘‘ ابن حجر رحمہ اللہ نے’’تلخیص الحبیر‘‘میں لکھا ہے کہ امام ابن حبان کا کہنا ہے کہ’’فَصَاعِداً‘‘کے لفظ کی امام زہری رحمہ اللہ سے روایت میں معمر رحمہ اللہ منفرد ہے،
Flag Counter