Maktaba Wahhabi

91 - 236
میں پائے وہ اس رکعت کو شمار نہ کرے۔‘‘ دیگر کبار علما: ایسے ہی دیگر کتنے ہی کبار علما و مفتیانِ کرام بھی رکوع میں ملنے والے کی اس رکعت کو شمار کرنے کے قائل نہیں تھے۔اگر ان کے فتاویٰ سے اقتباسات ذکر کیے جائیں تو یہ باعثِ طوالت ہو گا،لہٰذا ان کے اسمائے گرامی کے تذکرے پر ہی اکتفا کرتے ہیں،چنانچہ ان میں سے:شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری،المعروف فاتحِ قادیان،مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی،مولانا محمد یونس صاحب دہلوی،حضر ت العلامہ شیخ الحدیث حافظ محمد محدث گوندلوی،علامہ محمد یوسف کلکتوی،مولانا عبد الجبار جہلمی،مولانا ابو سعید قمر بنارسی،مولانا عبد السلام صاحب بستوی،مولانا محمد داود راز دہلوی،محدثِ کبیر علامہ محمد بشیر سہسوانی،مولانا خلیل الرحمان،مولانا سید محمد عبد الحفیظ،مولانا سید ابو الحسن،مولانا سید عبد السلام،مولانا ابو محمد عبد الستار عمر پوری،مولانا عبد الجبار عمر پوری،مولانا ابو البشار امیر احمد سہسوانی،محدثِ شہیر اور حضرت العلام حافظ محمد عبد اللہ غازی پوری رحمہم اللہ کے اسمائے گرامی خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں،جو اصحاب ِمسند و فتویٰ تھے۔[1]
Flag Counter