Maktaba Wahhabi

237 - 236
المختصر:قراء تِ فاتحہ خلف الامام کو ممنوع و مکروہ اورحرام و بدعت کہنے والوں کے دلائل کی حقیقت آپ کے سامنے آگئی ہے اور ان میں سے بعض صحیح السند و المتن،لیکن استدلال کے ضعف و وہن اور اکثر کے متن و سند کے کمزور و ناقابلِ استدلال ہونے کی بات بھی کھل گئی ہے۔ ایسے دلائل سے اس عمل کو ترک کرنا،حرام یا مکروہ اور بدعت کہنا جو صحیح و صریح قرآنی و حدیثی دلائل سے نصاً ثابت ہے،یہ کسی طرح بھی ستم سے کم نہیں،لہٰذا ہم سب کو چاہیے کہ فاتحہ خلف الامام کے وجوب کا پتا دینے والے دلائل کی قوت کو دیکھتے ہوئے امام کے پیچھے بھی سورۃ فاتحہ پڑھا کریں،چاہے وہ کسی بھی انداز سے کیوں نہ ہو: 1۔ اگر کوئی امام مسنون طریقے سے ہر آیت پر سکتہ کرے تو اس کے سکتات میں پڑھ لیں،تا کہ تمام اعتراضات ہی ختم ہو جائیں۔ 2۔ اگر کوئی ایسا نہیں کرتا،بلکہ سورت فاتحہ کے بعد ذرا لمبا سکتہ کرتا ہے تو اس میں سورت فاتحہ پڑھ لیں اور اس میں قراء ت کرنے پر بھی کوئی خاص اعتراض نہیں ہوتا۔ 3۔ اگر کوئی امام درمیانی اور آخری کوئی بھی سکتہ نہ کرے تو محلِ ثنا میں پڑھ لیں اور ثنا چھوڑ دیں۔ 4۔ اگر ان میں سے کوئی بھی انداز ممکن نہ ہو تو پھر امام کے ساتھ ساتھ ہی آہستگی سے پڑھتے جائیں اور ایسی غیر خلل انداز قراء ت کے خلاف بھی کوئی ثبوت صحیح نہیں ہے،بلکہ اکثر احادیث کا یہی تقاضا ہے۔وَ اللّٰہُ الْمُوَفِّقُ ایک اہم وضاحت: اس موضوع(قراء تِ فاتحہ خلف الامام) کو ختم کرنے سے پہلے اس بات کی طرف توجہ دلانا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ بعض علما ان پڑھ یا کم لکھے پڑھے لوگوں کو
Flag Counter