Maktaba Wahhabi

53 - 236
الغرض ائمہ و فقہائے احناف کے ان اقتباسات کی تفصیلات ذکر کرنے سے مقصد صرف اتناہے کہ ان سب کے نزدیک بھی کسی نہ کسی رنگ میں امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنا مستحسن و مستحب یا کم ازکم جائز ہے اور یہ مسئلہ چونکہ خود علمائے احناف کے یہاں بھی مختلف فیہ ہے،لہٰذا ان میں سے محقق اور منصف مزاج علما روایتی تشدد کے قائل نہیں،لہٰذا ہم سب کو بھی اس پر ٹھندے دل سے غور کرنا چاہیے۔و اﷲ الموفق۔ احناف کے تین مسالک: سابق میں ہم نے ائمہ و فقہائے احناف اور جماعتِ صوفیائے کرام و اولیائے عظام میں سے پینتیس(35) کے اقتباسات ذکر کیے ہیں،جن سے پتا چلتا ہے کہ احناف میں سے اہلِ علم کے تین مسلک رہے ہیں: 1۔ جہری و سری نمازوں میں مقتدی کے لیے ترکِ قراء ت کا اولیٰ ہونا،یہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قدیم قول ہے اور اس میں بھی ترکِ قراء ت کو اختیار ہے،قراء ت کو حرام یا مکروہ نہیں کہا گیا۔اگرچہ بعد میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا اس قولِ اوّل سے رجوع بھی نقل کیا گیا ہے،جیسا کہ علامہ عبد الوہاب شعرا نی نے’’المیزان الکبریٰ‘‘میں ذکر کیا ہے،جس کی کچھ تفصیل بھی آگے چل کر ہم بیان کریں گے۔[1] ان شاء اللہ 2۔ دوسرا مسلک قراء ت کا مکروہ(تحریمی) ہونا بتایا جاتا ہے۔اکثر احناف کا یہی قول ہے۔یہاں یہ بات بطورِ خاص ذہن میں رہے کہ یہ کراہت(تحریمی) والا قول متا خرین کا ہے،خود صاحبِ مذہب حضرت امام صاحب رحمہ اللہ کا نہیں اور
Flag Counter