Maktaba Wahhabi

179 - 236
سے ضعیف و ناقابلِ حجت ہے،پھر حضرت انس رضی اللہ عنہ سے تو بسندِ صحیح ثابت ہے کہ وہ امام کے پیچھے قراء ت فاتحہ کے قائل تھے،لہٰذا اصولِ فقہ حنفی کی رو سے یہ حدیثِ انس رضی اللہ عنہ بھی قابلِ استدلال نہیں،بلکہ منسوخ ہے،جیسا کہ حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا گیا ہے۔[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت بھی ضعیف ہے اور اس کے الفاظ:((فِيْ نَفْسِہٖ)) اور((اَمَا یَکْفِیْ أَحَدَکُمْ۔۔۔الخ)) منکر ہیں۔[2] دیگر جوابات: اس دلیل کے اِن جوابات کے علاوہ جو جوابات ہم آیت:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ کے ضمن میں ذکر کر آئے ہیں۔ان جوابات پر پھر توجہ فرما لیں اور خصوصاً ان میں سے چند جوابات تو اس سلسلے میں بہت مفید ہیں،کیوں کہ اُس آیت اور اِس حدیث میں وارد اس جملے سے استدلال ایک ہی نوعیت کا ہے۔اُن جوابات کو بھی شامل کر لیں تو اس دلیل کے جملہ جوابات دو چند ہوجاتے ہیں اور اس دوسری دلیل کی حیثیت انتہائی کمزور ہو جاتی ہے،لہٰذا حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث کہ جب امام قراء ت کرے تو تم خاموش رہو،قابلِ حجت و استدلال نہ رہی۔ تیسری دلیل: مانعینِ سورت فاتحہ مقتدی کے لیے قراء تِ فاتحہ کی ممانعت کے سلسلے میں تیسری دلیل کے طور پر جس حدیث سے استدلال کرتے ہیں،وہ موطا امام مالک،سننِ اربعہ،’’جزء القراءة‘‘امام بخاری،’’کتاب القراءة‘‘اور سنن کبریٰ
Flag Counter