Maktaba Wahhabi

230 - 236
نہیں رکھتا کہ کون کیا کہہ رہا ہے؟ جب کہ اس کے بر عکس اللہ تعالیٰ تو وہ ذات ِ عالی صفات ہے کہ اگر پوری دنیا کے لوگ ایک وقت میں ایک ہی جگہ پر جمع ہو جائیں اور اپنی اپنی حاجتیں اور ضرورتیں پیش کرنے لگیں تو وہ ہر ایک کی سن سکتا ہے سمجھ سکتا ہے اور ایک دوسرے کی دعا و طلب میں فرق کر سکتا ہے۔ اس قیاس سے تو یہ بھی لازم آتا ہے کہ مقتدی دعا،ثنا،تشہد اور اذکار و غیرہ بھی نہ پڑھے،بلکہ مطلق ستون بنا کھڑا رہے یا پھر امام کے پیچھے پیچھے ویسی ہی حرکات و سکنات کرتا ہوا بالآخر اس کے ساتھ ہی بیٹھ جائے،جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے،لیکن یہ باطل ہے اور جب لازم باطل ہو تو ملزوم بھی باطل ہوتا ہے،چنانچہ امام بیہقی’’کتاب القراءة‘‘میں لکھتے ہیں کہ مقتدی کے بھی تکبیرِ تحریمہ،تشہد اور باقی اذکارِ نماز پڑھنے سے یہ قیاس باطل قرار پاتا ہے اور پھر اللہ کو ایک شخص کی بات کسی دوسرے کی طلب و دعا سننے سے روک نہیں سکتی،جب کہ انسان کا معاملہ اس سے برعکس ہے۔[1] 3۔مناظرہ: یہیں ایک تیسری قیاسی دلیل بھی ذکر کرتے جائیں کہ بعض لوگ یہ کہہ گزرتے ہیں کہ جب کہیں کوئی مجلسِ مناظرہ منعقد ہو تو اس میں صرف مناظر ہی بولتا ہے اور اس کی بات اس کی ساری جماعت یا پارٹی کی طرف سے کافی سمجھی جاتی ہے تو پھر امام کی قراء ت مقتدیوں کی طرف سے کافی کیوں نہیں ہو گی؟ رجوعِ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ: اگر اس مناظرے کو صحیح بھی مانا جائے تب بھی اس کی تاویل ضروری ہے کہ یہ
Flag Counter