Maktaba Wahhabi

75 - 236
نے’’امام الکلام‘‘میں،علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے’’روح المعاني‘‘(۹؍۱۳۰) میں،ابن ہمام نے’’فتح القدیر شرح ہدایہ‘‘(۱؍۱۲۰) میں،علامہ سندھی نے’’حاشیہ ابن ماجہ‘‘(۱؍۱۴۳) وغیرہ میں اس بحث میں اپنے اصحاب سے اختلاف کیا تومتاخرین نے اس بحث کو چھیڑنا ہی چھوڑ دیا۔دیکھیے کہ’’احسن الکلام‘‘اس بحث سے قطعاً خالی ہے۔ البتہ متقدمین کے اٹھائے ہوئے اس اشکال کا شافی و کافی جواب علامہ عبدالرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ نے’’تحقیق الکلام‘‘(۱؍۱۹۔۳۵) میں دے دیا ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ محدثین کرام،حتیٰ کہ کئی فقہا و علمائے احناف نے بھی’’لَا صَلَاۃَ‘‘میں’’لا‘‘کو نفیِ جنس کے لیے ہی مانا ہے کہ نماز ہی نہیں ہوتی۔اور اگر علیٰ وجہ التنزل مان ہی لیا جائے کہ یہاں’’لا‘‘نفی جنس کا نہیں بلکہ’’لا‘‘نفی کمال ہے کہ اس کی نماز کمال درجے کی نہیں ہوتی جو سورت فاتحہ نہ پڑھے تو اس شکل میں بھی مقتدی کو سورت فاتحہ پڑھنی ہی چاہیے،تاکہ اس کی نماز بھی کامل ہو جائے۔کیا کسی کو یہ بات پسند ہے کہ وہ نماز بھی پڑھے تو ایسے انداز سے کہ اسے معلوم بھی ہے کہ یہ کامل نہیں ؟ یہ بھی ہم محض ایک لمحۂ فکریہ کے طور پر ذکر کررہے ہیں،ورنہ یہ’’لا‘‘نفی جنس کا ہی ہے،جیسا کہ خود فریقِ ثانی کے علما نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے۔ 2۔ ’’فصاعداً ‘‘کی بحث: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استدلال کو کمزور کرنے کی دوسری کوشش اس طرح کی جاتی ہے کہ اس حدیث کے ا ٓخر میں فاتحۃ الکتاب کے بعد’’فَصَاعِداً‘‘کا لفظ بھی صحیح مسلم،ابی عوانہ اور نسائی میں معمر کے طریق سے مروی ہے،جب کہ ابو داود میں یہی لفظ ابن عینیہ کے طریق سے،
Flag Counter