Maktaba Wahhabi

154 - 236
4۔ جب تکبیرِ تحریمہ،حتی کہ تکبیراتِ عیدین کہی جاسکتی ہیں اور اس آیت کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ 5۔ جب امام کو قراء ت کے دوران میں لقمہ دینا جائز ہے اور لقمہ دینے والے کا یہ عمل اس آیت کے خلاف نہیں ہے۔ 6۔ جب امام کی قراء ت کے دوران میں نیت کے اتنے سارے الفاظ کہے جا سکتے ہیں اور ان سے بھی اس آیت کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ سورت فاتحہ پڑھنے سے اس آیت کی خلاف ورزی ہو جاتی ہے؟ عجیب بات ہے کہ غیر ثابت شدہ کام کریں یا فاتحہ سے بدرجہا کم اہمیت والی اشیا پڑھیں تو ٹھیک،اور فاتحہ جیسی اہم سورت پڑھیں تو ممنوع؟!بیک وقت یہ دو پیمانے ٹھیک نہیں ہیں۔ ساتواں جواب: اس آیت سے مقتدی کے لیے سورت فاتحہ کو ممنوع قرار نہیں دیا جا سکتا،کیوں کہ بعض صورتوں میں اس آیت کی خلاف ورزی کی نوبت ہی نہیں آنے پاتی،جیسے امام اگر سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق سورت فاتحہ کی ہر ہر آیت پر سکتہ و وقفہ کرے اور اس سکتہ و وقفہ یا خاموشی میں مقتدی وہ آیت پڑھ لے تو سارا معاملہ ہی حل ہو گیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سکتات ثابت بھی ہیں،بلکہ ہر آیت پر آنے والے وقف و سکتہ کے علاوہ بعض دیگر سکتات کا بھی پتا چلتا ہے اور ان میں سے اگر کسی بھی سکتہ و خاموشی کے وقفے میں سورت فاتحہ پڑھ لی جائے تو امام کی قراء ت سنی بھی جا سکتی ہے،خاموش بھی رہا جا سکتا ہے اور سورت فاتحہ بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
Flag Counter