Maktaba Wahhabi

167 - 236
’’فوائد القرآن‘‘میں عبد الجبار احمد رحمہ اللہ نے بھی یہی بات کہی ہے کہ یہ آیت مشرکین کے شور و غوغا کرنے اور ان کے قول:﴿لَا تَسْمَعُوا لِهَـٰذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ﴾ [حمٓ السجدۃ:۲۶] کے جواب میں نازل ہوئی ہے۔‘‘[1] 6۔تفسیر ماجد ی: صرف انہی حضرات پر بس نہیں،بلکہ فریقِ ثانی یا مانعینِ قراء ت کے نامور عالم اور حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے خلیفہ مولانا عبد الماجد دریاآبادی نے بھی اسی قول کو پسند کیا ہے،چنانچہ انھوں نے اپنی تفسیر ماجدی میں لکھا ہے: ’’حکم سے مخاطب ظاہر ہے کہ کفار و منکرین ہیں اور مقصود اصلی یہ ہے کہ جب قرآن بغرضِ تبلیغ و غیرہ پڑھ کرتمھیں سنایا جائے تو اسے توجہ و خاموشی کے ساتھ سنو،تاکہ اس کا معجز ہونا اور اس کی تعلیمات کی خوبیاں تمھاری سمجھ میں آجائیں اور تم ایمان لاکر مستحقِ رحمت ہو جاؤ۔اصل حکم تو اسی قدر ہے،لیکن علمائے حنفیہ نے اس کے مفہوم میں توسع پیدا کرکے اس سے حالتِ نماز میں مقتدی کے لیے قراء تِ سورۃ الفاتحہ کی ممانعت بھی نکال لی ہے۔‘‘[2] 7۔تفسیر معالم التنزیل: تفسیر معالم التنزیل میں اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ نماز میں باتیں کرنے کی ممانعت میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔امام بیضاوی نے اپنی تفسیر میں اس آیت سے ترکِ قراء ت’’جس نے فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں‘‘کے پیشِ نظر اس آیت
Flag Counter