Maktaba Wahhabi

97 - 236
کے ہوتے ہوئے مجاز مراد لینا تمام علمائے اصول کے نزدیک غلط ہے اور یہاں کوئی قرینۂ صارفہ بھی نہیں جیسا کہ’’عون المعبود‘‘میں تفصیل مذکور ہے۔ 5۔ پانچویں چیز یہ کہ اس روایت کے الفاظ:((مَنْ أَدْرَکََ الْرَّکْعَۃَ فَقَدْ أَدْرَکَ الْصَّلَاۃَ)) کا معنی جمہور اہلِ علم نے یہ بیان کیا ہے کہ اگر کسی کو نماز کا صرف اتنا ہی وقت ملا کہ اس میں وہ صرف ایک ہی رکعت پڑھ سکا ہے تو وہ بعد میں نماز مکمل کر لے،اس نے نماز کو بر وقت پا لیا اور بعض نے کہا ہے کہ جس نے ایک رکعت جماعت سے پا لی،اس نے نمازِ باجماعت کا ثواب پا لیا۔[1] 6۔ نسائی میں ایک حدیث ہے،اُسے پیشِ نظر رکھیں تو بات و اضح ہو جاتی ہے کہ زیرِ بحث حدیث سے کیا مراد ہے،چنانچہ اس میں ہے: ((مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الْصَلَاۃِ فَقَدْ أَدْرَکَ الْصَلَاۃَ کُلَّہَا اِلَّا اَنَّہٗ یَقْضِيْ مَا فَاتَہٗ)) [2] ’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی،اس نے پوری ہی نماز پا لی،البتہ جو رہ گئی اسے پورا کر لے۔‘‘ جب کہ رکوع میں ملنے والے کا قیام و قراء ت رہ جاتے ہیں،لہٰذا وہ اسے بعد میں پورے کرنے ہوں گے،جن کے لیے وہ رکعت پڑھنی پڑے گی۔ چوتھی دلیل: اس سلسلے میں ان کا استدلال ایک چوتھی حدیث سے بھی ہے جو بلا شبہہ صحیح تو ہے،لیکن اس مسئلے میں صریح و واضح نہیں،چنانچہ صحیح البخاری،ابو داود،نسائی،مسند احمد،
Flag Counter