Maktaba Wahhabi

55 - 236
علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے’’العرف الشذي‘‘(ص:۱۴۷) میں اور انہی سے نقل کرتے ہوئے علامہ بنوری نے’’معارف السنن‘‘(۳؍۱۸۸) میں لکھا ہے کہ سری نمازوں میں استحساناً قراء ت کی روایت لا محالہ ثابت ہے،کیوں کہ صاحبِ ہدایہ نے اسے نقل کیا ہے: ’’فَإِنَّ صَاحِبَ الْہِدَایَۃِ مُتَثَبِّتٌ فِي النَّقْلِ مُتْقِنٌ لِلْمَذْہَبِ‘‘ ’’کیوں کہ صاحب الہدایہ نقل میں پختہ اور مذہب میں مُتْقِنْ ہیں۔‘‘[1] ایسے ہی’’فیض الباري شرح صحیح بخاري‘‘(۳؍۱۰۵،۲۷۲) میں علامہ کشمیری رحمہ اللہ نے بھی لکھا ہے۔ تبع التابعین رحمہم اللہ کا نظریہ: ان ائمہ و فقہائے احناف کے بعد اب آئیے آپ کو بتائیں کہ امام کے پیچھے قراء تِ فاتحہ کے قائلین میں سے بے شمار تبع تابعین عظام رحمہم اللہ بھی تھے،چنانچہ امام قرطبی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ عبد اللہ بن عون،ایوب سختیانی اور اصحابِ شافعی میں سے ابو ثور اور داؤد بن علی رحمہم اللہ کا بھی یہی قول ہے۔امام اوزاعی رحمہ اللہ سے بھی ایسا ہی قول مروی ہے اور مکحول کا بھی یہی قول ہے۔[2] نیز امام بغوی رحمہ اللہ نے شرح السنہ میں لکھا ہے کہ امام ا وزاعی اور لیث رحمہما اللہ کا بھی یہی قول ہے اور ابو ثور نے بھی یہی کہا ہے۔[3] علامہ حازمی نے’’الاعتبار‘‘میں لکھا ہے کہ اہلِ علم کی ایک جماعت تمام نمازوں
Flag Counter