Maktaba Wahhabi

140 - 236
دوسرا جواب: اس آیت سے مانعین کے استدلال کا دوسرا جواب یہ ہے کہ اصولِ فقہ حنفی کی کتب میں لکھا ہے کہ دو آیتیں ایک دوسرے کے معارض ہوں تو وہ ساقط الاحتجاج ہو جاتی ہیں اور﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ کو سورت مزمل کی آیت نمبر(20) کے الفاظ ﴿فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ۚ﴾ کے معارض قرار دیا ہے،جیسا کہ نور الانوار(صفحہ:191) میں ملا جیون نے اور توضیح تلویح کے’’باب المعارضۃ و الترجیح‘‘(صفحہ:415) میں علامہ تفتازانی نے تفصیل ذکر کی ہے اور لکھا ہے کہ جب ان دونوں آیتوں میں باہم تعارض ہے اور یہ ساقط الاحتجاج و الاعتبارہیں تو اب اس کے سوا چارہ ہی نہیں کہ اس کے بعد والے مصدر،یعنی سنت الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا جائے۔[1] آپ کو یہ بات صرف انہی دو کتابوں میں نہیں،بلکہ علمائے احناف میں سے علامہ عبدالعزیز بن احمد البخاری کی کتاب’’کشف الأسرار شرح أصول البزودي‘‘میں اور کشف الاسرار کے حوالے سے اصولِ شاشی کی شرح اصول الحواشی میں اور مولانا عبد الحق کی نامی شرح حسامی میں بھی ملے گی کہ انھوں نے بھی اس معارضہ کا ذکر کیا ہے۔[2] جب اس اصولِ معارضہ کی رو سے علمائے احناف کے نزدیک یہ دونوں آیتیں ہی ساقط الاحتجاج ہیں تو پھر اس آیت:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ سے استدلال کیو نکر کیا جاتا ہے؟ سیدھے حدیث یا سنت کی طرف رجوع کیوں نہیں کیا جاتا؟
Flag Counter