Maktaba Wahhabi

126 - 236
10۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا اثر: امام بیہقی نے’’کتاب القراءة‘‘اور سنن کبری میں حضرت ابوہریرہ اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ دونوں ظہر اور عصر کی نماز میں امام کے پیچھے پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کچھ قرآن پڑھنے کا حکم فرماتے تھے۔[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اثر تو آپ پڑھ چکے ہیں،جب کہ ’’جزء القراءة‘‘میں امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’کَانَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا تَأْمُرُ بِ القراءة خَلْفَ الْإِمَامِ‘‘[2] ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا امام کے پیچھے(سورت فاتحہ) پڑھنے کا حکم دیا کرتی تھیں۔‘‘ یہ متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار میں سے صرف صحیح اور بعض حسن درجے کی اسناد کے وہ آثار ہیں،جو مقتدی کے لیے بھی سورت فاتحہ کے ضروری ہونے کا پتا دیتے ہیں۔ آثارِ تابعین رحمہم اللہ کی رُو سے مقتدی کے لیے وجوبِ فاتحہ کے قائلین کی طرف سے دیے جانے والے دلائل میں سے قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم پیش کیے جا چکے ہیں اور قرآن و سنت کے بعد آثارِ صحابہ و تابعین کی کوئی خاص ضرورت تو نہیں رہ جاتی،لیکن مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے یہ بھی مفید ہوتے ہیں اور ان سے کم از کم فیض یا فتگانِ علومِ نبوت
Flag Counter