Maktaba Wahhabi

24 - 236
’’میں بھی کہوں کہ قرآن پڑھنے میں میرے ساتھ منازعت کیوں ہو رہی ہے؟ جب میں جہری قراء ت کروں(بلند آواز سے پڑھوں) تو تم میں سے کوئی شخص سورت فاتحہ کے علاوہ ہر گز کسی شے کی قراء ت نہ کرے۔‘‘ یہ دس احادیث تو حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں،جن سے نماز میں سورت فاتحہ کی فرضیت،رکنیت اور اہمیت کا پتا چلتا ہے اور ان ہی سے اس بات کا بھی ثبوت ملتا ہے کہ اسے پڑھے بغیر کسی کی نماز نہیں ہوتی،جب کہ لفظِ فاتحہ اور خلف الامام کے الفاظ سے ایک دوسرے مسئلے کا بھی پتا چلتا ہے،لیکن اس کی تفصیل آگے چل کر ذکر کریں گے۔ان شاء اﷲ 11۔حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ بعض دیگر صحابہ سے بھی اس موضوع کی کئی احادیث ملتی ہیں،جن میں سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے صحیح مسلم میں مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃً لَمْ یَقْرَأُ فِیْہَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَھِيَ خِدَاجٌ۔ثَلَاثاً۔غَیْرُ تَمَامٍ)) [1] ’’جس نے نماز پڑھی اور اس میں سورت فاتحہ نہ پڑھی،اس کی وہ نماز ناقص ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین مرتبہ فرمایا:نا مکمل ہے۔‘‘ یہ الفاظ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکیداً تین دفعہ دہرائے اور آخر میں’’خِدَاجٌ‘‘کی تفسیر و شرح بھی خود ہی’’غَیْرُ تَمَامٍ‘‘کے الفاظ سے فرما دی کہ اس کی نماز نامکمل اور ناقص ہے۔ سورۃ الفاتحہ نماز ہے: سورت فاتحہ کے مقام و مرتبے کا اندازہ اسی حدیث کے اگلے الفاظ سے لگایا
Flag Counter