Maktaba Wahhabi

33 - 236
یہی جمع و تطبیق ہی اکثر مجتہدین کا مذہب ہے۔[1] 8۔ شیخ محمد بن احمد بدایونی دہلوی رحمہ اللہ(جو نظام الدین اولیاء،سلطان الاولیاء اور سلطان المشایخ کے القاب سے مشہور ہیں وہ) بھی امام کے پیچھے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ پڑھنے کے قائل تھے،ان کے بعض ساتھیوں نے ان پر اعتراض کیا تو انھوں نے فرمایا کہ نبیِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان صحیح ہے: ((لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ)) ’’جو سورت فاتحہ نہ پڑھے،اس کی کوئی نماز نہیں۔‘‘ لہٰذا میں منہ میں آگ ڈالے جانے والے(اثر میں وارد ہونے) والی و عید کا تو متحمل ہو سکتا ہوں،مگر یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ میری نماز ہی باطل قرار دے دی جائے۔حضرت نظام الدین اولیاء کا یہ واقعہ سید عبدالحی نے’’نزہۃ الخواطر‘‘(۲؍۱۲۶۰) میں علامہ کرمانی سے نقل کیا ہے۔[2] ایک مناظرہ: ’’تاریخ فرشتہ‘‘فارسی(۲؍۲۱۰) اور’’نزہۃ الخواطر‘‘میں لکھا ہے کہ خواجہ نظام الدین اولیاء امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بسند صحیح ثابت ہوچکا ہے کہ جس نے سورت فاتحہ نہ پڑھی،اس کی نماز نہیں ہوتی۔ایک دفعہ جب انھوں نے یہ حدیث پیش کی تو وہاں قاضی رکن دین بھی موجود تھے،وہ کہنے لگے: ’’ترابا حدیث چہ کار؟ قولے از ابو حنیفہ بیار‘‘
Flag Counter