Maktaba Wahhabi

69 - 236
’’بَابُ وُجُوْبِ القراءة لِلْاِمَامِ وَ الْمَأْمُوْمِ فِيْ الصَّلَوَاتِ کُلِّھَا فِيْ الْحَضَرِ وَ السَّفَرِ وَ مَا یُجْھَرُ فِیْھَا وَ مَا یُخَافُتُ‘‘[1] ’’اس بات کا بیان کہ امام و مقتدی سب کے لیے تمام نمازوں میں قراء ت(فاتحہ) واجب ہے،نماز حضر میں ہو یا سفر میں اور قراء ت جہری ہو یا سری۔‘‘ 5۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں اس حدیث کوروایت کرنے کے بعد لکھا ہے کہ مقتدی کے بھی سورت فاتحہ کو پڑھنے کا مذہب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ہے(جن میں سے حضرت عمر فاروق،علی،جابر،عمران بن حصین اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں) اور امام ابن المبارک،شافعی،احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔[2] قراء تِ فاتحہ خلف الامام کے سلسلے میں امام ترمذی رحمہ اللہ نے یہ جو کہا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ میں سے اکثر اہلِ علم کا عمل اسی پر تھا کہ امام کے پیچھے مقتدی بھی قراء ت کرے۔بر یلوی مکتبِ فکر کے ایک مفتی و حکیم الامت جناب احمد یار نعیمی بدایونی گجرات میں گزرے ہیں،وہ اپنی کتاب ’’جاء الحق‘‘(ص:۳۹) میں امام ترمذی رحمہ اللہ کے اس قول کی عجیب عجیب تاویلات کرتے ہیں،حتیٰ کہ اپنی بات کی تائید کے لیے قرآنِ کریم کی آیت میں بھی رد و بدل کر دیا ہے،جس کی تفصیل ہم نے اپنی کتاب مسئلہ رفع الیدین کے آخر میں’’چند نئی کا وشوں کا تحقیقی جائزہ‘‘کے تحت اور’’اندھی تقلید و تعصب میں تحریفِ کتاب و سنت‘‘نامی اپنی کتاب میں ذکر کی ہے اور وہیں اس کتاب’’جاء الحق‘‘کا مختصر تعارف بھی کرایا گیا ہے۔
Flag Counter