الْاِمَامِ وَالْمَأْمُوْمِ فِيْ الصَّلَاۃِ کُلِّہَا‘‘[1]
’’اس حدیث میں اس بات کی دلیل پائی جاتی ہے کہ تمام نمازوں میں سورت فاتحہ کا پڑھنا امام و مقتدی سب پر واجب ہے۔‘‘
3۔ علامہ قسطلانی رحمہ اللہ نے اپنی شرح بخاری میں لکھا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان:’’جو فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہے۔‘‘سے مراد ہے:
’’فِيْ کُلِّ رَکْعَۃٍ مَنْفَرِداً أَوْ إِمَاماً سَوَائً اَسَرَّ الْاِمَامُ أَوْ جَہَرَ‘‘[2]
’’ہر رکعت میں،نمازی منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی اور امام جہری قراء ت کر رہا ہو یا سری۔‘‘
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ نے آگے(۲؍۴۳۵) یہ بھی لکھا ہے:
’’وَہَذَا مَذْہَبُ الْجُمْہُوْرِ‘‘
’’یہ جمہور کا مذہب ہے۔‘‘
نیز علامہ موصوف نے ایک جگہ(۲؍۴۴۰) لکھا ہے:
’’وَقَدْ ثَبَتَ الْاِذْنُ بِقِرَائَۃِ الْفَاتِحَۃِ لِلْمَأْمُوْمِ فِيْ الْجَہْرِیَّۃِ بِغَیْرِ قَیْدٍ‘‘[3]
’’مقتدی کے لیے کسی بھی قید و شرط کے بغیر سورت فاتحہ پڑھنے کی اجازت ثابت ہو گئی۔‘‘
4۔ اس حدیث پر امیر المومنین فی الحدیث حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یوں عنوان قائم کیا ہے:
|