Maktaba Wahhabi

18 - 236
بعض لوگ’’فَصَاعِداً‘‘سے سورت فاتحہ کے عدمِ وجوب پر استدلال کرتے ہیں،جس کی تفصیلی تردید و توضیح کے لیے امام بیہقی کی کتاب ’’جزء القراءة‘‘ (ص:۲۴،۲۵) اور’’توضیح الکلام‘‘مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ(۱؍۱۱۲۔۱۲۹) کے محولہ سابقہ مقامات دیکھے جاسکتے ہیں۔[1] 2۔سری و جہری ہر نماز میں سورت فاتحہ کے ضرور پڑھنے اور ان میں کوئی فرق نہ ہونے کا پتا أبو داود،ترمذي،نسائي(معناہ) دارقطني،مستدرک حاکم،بیہقي،طبراني،مسند أحمد،ابن خزیمۃ،ابن حبان،جزء القراءة للبخاري،کتاب القراءة للبیہقی اور المنتقیٰ لابن الجارود کی وہ حدیث دیتی ہے جس میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ہی بیان فرماتے ہیں: ((کُنَّا خَلْفَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِيْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ فَقَرَأَ،فَثَقُلَتْ عَلَیْہِ القراءة،فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ:لَعَلَّکُمْ تَقْرَؤُوْنَ خَلْفَ إِمَامَکُمْ؟ قُلْنَا:نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!قَالَ:لَا تَفْعَلُوْا إِلَّا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ،فَاِنَّہٗ لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْہَا)) [2] ’’ہم نمازِ فجر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراء ت فرمائی،تو قراء ت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ بوجھل ہوئی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:شاید تم اپنے امام کے پیچھے قراء ت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کی:ہاں،اللہ کے رسول!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سورت فاتحہ کے سوا ایسا نہ کرو،کیوں کہ سورت فاتحہ کو پڑھے بغیر تو نماز ہی نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter