Maktaba Wahhabi

143 - 236
شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنے فتوے میں لکھا ہے: ’’آیت:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ کا حال یہ ہے کہ جب امام سورت فاتحہ کے علاوہ کوئی دوسری سورت پڑھنے لگے تو مقتدی خاموش رہیں اور قراء ت سنیں،کیوں کہ سورت فاتحہ جو ام الکتاب ہے،اس کا حکم صحیح احادیث کی بنا پر آیت کے عمومی حکم سے الگ ہے اور علمائے تحقیق و مفسرین نے اس بات میں بہت طول طویل گفتگو کی ہے۔‘‘[1] یہ بات پہلے بھی ذکر کی جا چکی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’جزء القراءة‘‘میں اُس حدیث کو متواتر قرار دیا ہے جس میں مقتدی کے لیے بھی سورت فاتحہ کے ضروری ہونے کاذکر آیا ہے،لہٰذا سورت فاتحہ کا حکم مخصوص ہے عام قراء ت کی نسبت جس کی ممانعت آیت میں وارد ہوئی ہے اور اگر اس حدیث کو خبرِ واحد ہی مانا جائے تب بھی ائمہ اربعہ کے نزدیک اس سے تخصیص جائز ہے اور خبرِ واحد سے قرآن پاک کے عمومی حکم کی تخصیص کی متعدد مثالیں ملتی ہیں،جن کی تفصیل سے ہم صرفِ نظر کر رہے ہیں۔ تفصیل مطلوب ہو تو قاضی ابو بکر ابن العربی کی’’أحکام القرآن‘‘(۲؍۴۰۲۔۴۰۵) سورت مائدہ کی آیت:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ﴾ [المائدۃ:۶] کی تفسیر اور(۳؍۵۸۰) پر،ایسے ہی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے مجموع الفتاوی(۲۳؍۱۵۴) میں سورت انشقاق کی آیت:﴿فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ0 وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ﴾ [الانشقاق:۲۰،۲۱] کی تفسیر اور’’توضیح الکلام‘‘(ج ۲،ص:۱۲۱،۱۲۲) میں دیکھی جاسکتی ہے۔
Flag Counter