Maktaba Wahhabi

139 - 236
کا واقعہ سنہ سات ہجری میں پیش آیاتھا۔[1] ایسے ہی مقتدی کے لیے سورت فاتحہ کو ضروری قرار دینے والی حدیث کے دوسرے راوی حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ ہیں اور وہ انصاری ہیں تو ضرور انھوں نے یہ حکم ہجرت کے بعد ہی سنا ہو گا۔ اگر بیعتِ عقبہ اولیٰ سنہ بارہ نبوت اور بیعتِ عقبہ ثانیہ سنہ تیرہ نبوت میں،یعنی ہجرت سے ایک دو سال پہلے سنا ہو،کیوں کہ وہ ان دونوں موقعوں پر موجود تھے،تب بھی ان کا یہ حکم سننا آیت:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ کے نزول کے بہت بعد کی بات ہے،کیوں کہ نبوت کے دسویں سال میں نازل ہونے والی سورت ﴿قُلْ أُوحِيَ﴾ سے بھی پہلے سورۃ الاعراف نازل ہوئی تھی،جس میں یہ آیت ہے،جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور حضرت قتادۃ رضی اللہ عنہ کی مرویات علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے’’الإتقان في علوم القرآن‘‘میں نقل کی ہیں،جن میں سورت اعراف کو مکی ثابت کیا ہے اور یہی بات سبھی مفسرین کے یہاں متفق علیہ ہے۔کسی نے بھی اس سورت کو مدنی نہیں کہا اور اس سلسلے میں جو بعض مرفوع یا موقوف روایات مروی ہیں جو اس آیت کے مدنی ہونے کا اشارہ دیتی ہیں وہ ضعیف ہیں۔[2] المختصر ﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ کے حکم والی آیت پہلے کی نازل شدہ ہے اور وجوبِ فاتحہ والی احادیث بعد کی ہیں اور کوئی مقدم النزول آیت کسی مؤخر الصدور حکم کی ناسخ کیسے ہو سکتی ہے؟[3]
Flag Counter