Maktaba Wahhabi

138 - 236
اس پر مستزاد یہ کہ سورت اعراف کی آیت تو مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی تھی،جیسا کہ تفسیر معالم التنزیل بغوی،روح المعانی آلوسی،الاتقان فی علوم القرآن سیوطی اور دوسری کتبِ تفسیر سے پتا چلتا ہے،جب کہ مقتدی و غیر مقتدی کے لیے قرائۃ الفاتحہ کا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ میں صادر فرمایا تھا اور اس وقت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے،انھوں نے یہ حکم سنا اور آگے پہنچایا،جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب کے حوالے سے ان کی بیان کردہ حدیث ذکر کی جاچکی ہے۔ جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ خود اس نماز میں موجود تھے،جس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم فرمایا تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس حکم کا صدور ہجرتِ مدینہ کے بعد کا ہے،کیوں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا تو قبولِ اسلام ہی ہجرت کے کئی سال بعد کا ہے،جیسا کہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے’’التلخیص الحبیر‘‘میں لکھا ہے،چنانچہ وہ امام رافعی کے کلمات یاقول: ’’کَانَ إِسْلَامُ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ بَعْدَ الْہِجْرَۃِ بِسَنِیْنَ‘‘ ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہجرت کے کئی سال بعد مشرف بہ اسلام ہوئے تھے۔‘‘ اس کی تشریح بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ہُوَ کَمَا قَالَ،فَاِنَّہٗ أَسْلَمَ عَامَ خَیْبَرَ بِلَا خِلَافٍ‘‘[1] ’’ان کا یہ کہنا بجا ہے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بلا اختلاف فتحِ خیبر کے سال مسلمان ہوئے تھے۔‘‘ تمام فتوحات کا زمانہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی حیاتِ طیبہ کا زمانہ ہے اور فتحِ خیبر
Flag Counter