Maktaba Wahhabi

109 - 256
’’جو لوگ اللہ کی نازل کردہ وحی پر فیصلے نہیں کرتے، یہی لوگ کافر ہیں۔‘‘[1] ’’یہی لوگ ظالم ہیں۔ ‘‘[2] ’’یہی لوگ فاسق ہیں۔‘‘[3] یعنی وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے سرکش ہوگئے ہیں۔ یہ سمجھنا فاش غلطی ہے کہ بارگاہِ رسالت کے جو آداب قرآن مجید میں بتائے گئے ہیں، وہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہی کے لیے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس ہی کے ساتھ مخصوص تھے۔ نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس رہی نہ صحابہ رہے تو کیا ان آیات کی حیثیت محض تاریخی رہ گئی ہے؟ آج بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیتے ہوئے، حدیث شریف پڑھتے ہوئے، مسجد نبوی میں حاضر ہوتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کو ویسا ہی ملحوظ رکھنا چاہیے۔ ادب کا یہ پہلو بھی پیشِ نظر رہے کہ بعض لوگ انبیاء اور صلحاء کا احترام تو ملحوظ رکھتے ہیں اور زبان سے کوئی ایسا لفظ نہیں نکالتے جس سے ان کی تعظیم میں کوئی فرق آئے یا جس سے ان کی توہین کا کوئی پہلو نکلتا ہو لیکن اللہ عزوجل کے بارے میں ان کی زبانیں بے لگام ہوتی ہیں۔ یہ بھی ایک شیطانی وسوسہ ہے کہ اللہ کو جو جی میں آئے کہہ لو مگر نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی نہ ہو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی موجبِ حرماں ہے لیکن بارگاہِ الٰہی کے آداب کو ملحوظ نہ رکھنا بھی صریحاً گمراہی ہے۔
Flag Counter