Maktaba Wahhabi

179 - 256
(اور ان کی تعظیم و توقیر کرو)کی پیروی کرنی چاہیے ۔ حقیقت نگاری تخیل اور محاکات عام شاعری کے عناصر ترکیبی ہیں اور ندرت و مبالغہ روحِ رواں ہے ، جب تک عمومی شعر میں تخیل کی مینا کاری اور مبالغہ کی رنگ آمیزی نہ ہو ، شعر ایک بادۂ بے کیف، گُل افسردہ اور شمع بے لَو بن کر رہ جاتا ہے ۔ مگر نعتیہ شاعری میں تخیل کی نادرہ کاری و جدّت طرازی اور مبالغہ کی حسن آرائی شجر ممنوعہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔نعت میں کوئی ایسا مضمون جو واقعیت کے خلاف اور اصلیت کے منافی ہو ، جس کی اساس محض خیال اور آرائشِ مبالغہ پر ہو ، نعت کے جادۂ جمال کو غبار آلود کر دیتا ہے اور نعت اظہار عقیدت کے بجائے شعر کی کیف آفرینی کا مظہر بن جاتی ہے، مثلاً: قربان ہو اِس بندگی پہ لطفِ رہائی یوں بندہ بنا کر ہمیں زنداں سے نکالا (حسن رضا بریلوی) نعت درحقیقت محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نغمہ سنجی وترانہ سرائی کا نام ہے ، اس لیے اس میں صداقت مضمون اورواقعیّتِ مفہوم کے سوا کسی شے کی گنجائش نہیں۔ شریعت ِاسلامیہ میں چونکہ ’’حدود‘‘ کی رعایت کی بہت زیادہ اہمیت ہے، لہٰذا ایسا مبالغہ جو جھوٹ ہو، روا نہیں، مثلاً: جسے چاہے کرے ناجی جسے چاہے کرے ناری محمدؐ مالک و مختار ہے سرکار کے گھر کا[1] (امانت لکھنوی )
Flag Counter