Maktaba Wahhabi

178 - 256
سوقیانہ مزاج نعت گوئی کے آداب کے خلاف ہے ۔ انداز خطاب نعت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے دنیوی محبوبوں کے لیے استعمال کیے جانے والے الفاظ جیسے بلم ، صنم وغیرہ استعمال کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے سراسر منافی ہیں۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تخاطب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی اسم گرامی لینا، یعنی یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر خطاب کرنا ادب و احترام کے خلاف ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام سے نہیں پکارا بلکہ المدثر، المزمل، النبی اور الرسول کے الفاظ سے خطاب کیا ہے جبکہ دوسرے انبیاء کو مخاطب کرتے ہوئے ان کے ذاتی ناموں ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ، زکریا، یحییٰ علیہم السلام سے خطاب کیا ہے، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’ یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کہہ کر پکارنے والوں کو بیوقوف ، نادان اور’’ الجاہلون‘‘ کہا ہے، چنانچہ سورۂ حجرات میں ارشاد فرمایا: ’’ بے شک وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں، ان میں سے اکثر بے عقل ہیں ۔‘‘ [1] مگر اسے کیا کہیے کہ بعض لوگ عاشقانِ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں مگر جاہلانہ ضد کے ساتھ کہتے ہیں: اَساں یا محمد کہنا اے تساں اینویں سڑدیاں رہنا اے
Flag Counter