Maktaba Wahhabi

105 - 256
سے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے فرمایا: اپنی جگہ کھڑے رہو۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے لیے یہ بات ممکن نہ پائی کہ وہ امامت کریں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقتدی ہوں۔ آپ پیچھے ہٹ کر صف میں کھڑے ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آگے ہونا پڑا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’اے ابوبکر! جب میں نے تمھیں حکم دیا تھا تو اپنی جگہ پر کھڑا رہنے سے تمھیں کس چیز نے باز رکھا؟‘‘ عرض کیا: ’مَا کَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَۃَ أَنْ یُّصَلِّيَ بَیْنَ یَدَيْ رَسُولِ اللّٰہِ‘ ’’ابو قحافہ کے بیٹے کے لیے یہ زیبا نہ تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے کھڑا ہو کر نماز پڑھائے۔‘‘[1] عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ادب صلح حدیبیہ کی جو شرائط کفار مکہ اور مسلمانوں کے درمیان ٹھہری تھیں، بظاہر مسلمانوں کے لیے اہانت آمیز تھیں، چنانچہ تحریرِ معاہدہ سے پہلے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بے چین ہوکرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور کہنے لگے: کیا آپ اللہ کے رسول نہیں ہیں؟ کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم یہ ذلت آمیز شرائط کیوں قبول کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اللہ کا بندہ ہوں اوراس کا پیغمبر ہوں۔ میں اس کے حکم سے سرتابی نہیں کروں گا اور وہ ہرگز مجھے ضائع نہیں کرے گا۔‘‘
Flag Counter