Maktaba Wahhabi

174 - 256
’’بے شک ہم نے پہاڑوں کو اس کے ہمراہ مسخر کر دیا، وہ دن کے پچھلے پہر اور سورج چڑھنے کے وقت تسبیح کرتے تھے اور پرندوں کو بھی جب کہ وہ اکٹھے کیے ہوتے۔‘‘[1] طرزِ اظہار نعت گو شعراء سے طرز اظہار و بیان میں شائستگی کا وہ انداز متقاضی ہے جو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب و احترام کا مظہر ہو۔ نعت کا جو طرز ہمارے شعراء اور نعت خواں حضرات نے اختیار کیا ہوا ہے، اس میں غزلیہ انداز کا نعتیہ کلام بھی ہے جو بہت قابل اصلاح ہے ، مثلاً: غزلیہ شاعری میں رندی و مستی و خمریات کا ذکر ملتا ہے، اسی طرح نعت گو شعراء بھی اپنے شرابی ہونے پر ناز کرتے ہیں جیسے : ع ہاں رند ہوں مگر ہوں ثنا گوئے مصطفی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) (مولا بخش قلق ؔ) کا دعویٰ ، نیزایسی شاعری میں ہر جگہ غزل گوئی کا رنگ نظر آتا ہے ، مثلاً: لٹیں زُلف کی جو گئیں لٹک تو جہان سارا گیا مہک ہوئیں مست بلبلیں اس قدر تو یہ غنچے بولے چٹک چٹک (عنبر وارؔثی) مضامین نعت کے اس غزلیہ طرز اظہار پہ تنقید کرتے ہوئے کم و بیش ہر ناقدِ نعت نے عامیانہ انداز کی ان غزل نما نعتوں کو حقیقی نعتیہ کلام سے فروتر گردانا ہے جو بازاری
Flag Counter