Maktaba Wahhabi

158 - 256
ہوئے تھے۔ ننگ دھڑنگ سادھوؤں اور بیکار مذہبی اجارہ داروں کی فوج ظفر موج بیچارے محنت کَش طبقوں کی خون پسینے کی کمائی ہڑپ کر جاتی تھی۔ بدھ مت کے رہنما مہاتما گوتم بدھ کا عظیم کارنامہ یہ تھا کہ اس نے مظلوم اور دکھی لوگوں کو زبان کھولنے کی جرأت بخشی اور ایک مؤثر صدائے احتجاج بن کر ابھرا۔ بدھ کی اصل تعلیمات کو بعد کی آمیزشوں سے جدا کرکے دیکھا جائے تو یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ اس نے شرک اور بت پرستی پر چوٹ لگائی اور بے شمار فرضی دیوتاؤں کے تصور کو باطل قرار دیا۔ ذات پات کے چکر سے انسان کو آزاد کیا۔ خرافات کا خاتمہ کیا۔ نجات کے لیے ناقابلِ فہم نذر ونیاز کا عقیدہ توڑا۔ بدھ کا پیغام پیچیدہ عبادات سے خالی تھا بلکہ یہ سادہ، واضح اور عوامی ضابطہ اخلاق پر مبنی تھا مگر افسوس کہ گوتم بدھ کی موت کے بعد ساتویں صدی عیسوی میں بدھ مذہب کے اندر جادو، منتر ، ٹونے ٹوٹکے، دیومالائی وہم وخرافات حتیٰ کہ بُت سازی وبُت پرستی جیسی بدعتی رسوم داخل ہوگئیں۔ جلد ہی مہاتما بدھ کی مورتی کو بھی پوجا جانے لگا۔ اسے وشنو کا اوتار مان کر بشریت سے ماورا قراردے دیا گیا اور یہ نظریہ قائم کیا گیا کہ اگرچہ وہ بظاہر انسان ہیں مگر اُنھیں الوہیت کا مقام حاصل ہے۔[1] اسی طرح یہ سادہ سااخلاقی ضابطہ شرک وبت پرستی کا آمیزہ بن گیا۔ زرتشت زَرتشت بظاہر ثنویت، یعنی دو خداؤں، یزداں (خالق خیر) اور اہرمن (خالق شر) پر
Flag Counter