Maktaba Wahhabi

48 - 256
حضرت ہود علیہ السلام قرآنِ مجید میں حضرت ہود علیہ السلام کا تذکرہ سات جگہ ہے حضرت ہود علیہ السلام قومِ عاد کی معزز ترین شاخ ’’خلود‘‘ کے ایک فرد تھے، سرخ و سفید رنگ اور وجیہہ تھے۔[1] (جو) شخص ان کا کردار قرآنی آیات میں پڑھتا ہے اُس کی آنکھوں کے سامنے ایک ایسی ہستی کا تصور ابھرتا ہے جو وقار اور متانت کا مجسمہ ہے۔ شرافت ونجابت چہرے سے عیاں ہے۔ قوم کی درشتی، تمسخر و استہزا کا جواب صبرو ضبط سے دیتا ہے۔ اذیت رسانی اور ذہنی کوفت کے باوجود قوم کی بھلائی کا خواہاں نظر آتا ہے۔ قوم کو اس ناصح مشفق کی پندو موعظت شاق گزری اور وہ لوگ یہ ماننے کے لیے تیار نہ ہوئے کہ ان کے اِلٰہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سفارشی نہیں ہوں گے۔ ان کے نزدیک ہود ( علیہ السلام ) کی بات مان لینے میں ان کے معبودوں اور بزرگوں کی توہین و تحقیر تھی جنھیں وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ اور شفیع مانتے تھے۔ ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو ایک اللہ کی طرف بلایا: بہ سوئے عاد بھیجا ان کے بھائی ہود کو ہم نے انھوں نے دعوت اپنی قوم کو دی اس طریقے سے کہ اے لوگو! کرو تم بندگی اس ذاتِ باری کی نہیں معبود تم لوگوں کا جس کے ماسوا کوئی
Flag Counter