Maktaba Wahhabi

112 - 256
نعت گوئی اور شرک شاعر ’’نعت گوئی‘‘ کے منصب سے صحیح طورپر اس وقت ہی عہدہ بر آہوسکتا ہے جب وہ توحید و رسالت اور الوہیت ونبوت کے نازک رشتوں کو پوری طرح سمجھتا ہو اور اسے اللہ اور اس کے رسول کے حفظِ مراتب اورحدِ فاصل کا کامل شعور اوراحساس ہو۔ جبکہ عموماً نعت گو شعراء نبیٔ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نالہ و فریاد کرنے لگتے ہیں، حالانکہ استمداد، استغاثہ اور استعانت کی دعا صرف اللہ سے ہی کی جاسکتی ہے کیونکہ فریاد رس ایسی ہستی ہی ہوسکتی ہے جو رنج و بلا کے دور کرنے پر قادر ہو اور وہ ہستی مخلوق نہیں، خالق ہی ہوسکتی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ ہی سے فریاد کی جانی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے جو ذوالقوۃ المتین ہے اور وہ انسان کے مصائب و مشکلات میں اس کی فریادرسی اور مدد کرتی ہے۔ قرآن پاک میں جگہ جگہ ہمیں یہی تعلیم ملتی ہے کہ اسی کو پکاریں اوراسی سے فریاد کریں: ’’اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو انھیں جواب دیں کہ میں ان کے قریب ہی ہوں۔ جب پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔‘‘[1]
Flag Counter