Maktaba Wahhabi

176 - 256
ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل اور محاسن بیان کرتے وقت وقار، متانت ، تعظیم اور تقدیس کی روش اختیار کرنی چاہیے ۔ انتخاب الفاظ نعت کے موضوع کی مناسبت سے الفاظ کے انتخاب میں بھی ایک پاکیزگی اور شائستگی ہونی چاہیے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستگی اور شیفتگی اس بات کی متقاضی ہے کہ کسی گستاخی یا سوقیانہ پن کا اظہار نہ ہو ، مثلاً: عرفی کا ایک شعر ہے : سایۂ من ہمچو من در ملکِ ہستی امتت سایۂ تو در عدم پیغمبرِ ہمتائے من یعنی جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا، اسی طرح میرا بھی کوئی ثانی نہیں ہے لیکن دوسرے مصرع میں ’’پیغمبر ہمتائے من ‘‘ لکھنا گستاخی کی حد ہے ۔ اس طرح عرفی کا ایک اور شعر بھی ہے جو انتہائی فحش اور گندا ہے اور آداب نعت تو دور کی بات ہے، معیاری غزل گوئی کے بھی خلاف ہے ، یعنی: شاہدِ عصمت تلاش صحبتِ من کے کُند خونِ حیضِ دخترِ رز جوشد از لبہائے من نعت کے لوازمات میں ادب و احترام کے بہت سے پہلو ہیں جن کا تعلق موزوں زبان و بیان، انتخاب الفاظ ، تشبیہ و استعارہ اور انداز تخاطب سے ہے ۔ نعت کی مجموعی فضا کو ادب و احترام کے ان جذبات عالیہ سے سرشار ہونا چاہیے جن کی نعت متقاضی ہے ۔ دراصل نعت ہے ہی شان رسالت کا ادب و احترام۔ یہ ایسا نقطۂ مُستنیر ہے جہاں سے صنفِ نعت کے جملہ لوازمات کی شعاعیں پھوٹتی ہیں۔ نعت گوئی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter