Maktaba Wahhabi

204 - 256
لیکن بعدازاں نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو کجا ایک بزرگ شیخ احمد سرہندی کے مزار پر حاضر ہو کر یوں استغاثہ پیش کیا ہے : حاضر ہوا میں شیخ مجدد کی لحد پر وہ خاک کہ ہے زیرِ فلک مطلعٔ انوار کی عرض یہ میں نے کہ عطا فقر ہو مجھ کو آنکھیں مِری بینا ہیں ولیکن نہیں بیدار (پنجاب کے پیرزادوں سے/ بالِ جبریل) نعت کے مضامین پر ہندوستانی اثرات ہندو مت میں توحید کا کوئی تصور نہیں۔ مختلف دیوتاؤں کو اپنی اپنی جگہ کُلّی اختیارات کا مالک دکھایا گیا ہے ۔الٰہ کا مفہوم دیوتاؤں کے تصورات سے کچھ اس طرح خلط ملط ہو گیا ہے کہ ان کے اختیارات میں کسی حَدِّ فاصل کا تصور بھی محال ہے ۔ اس طرح اس مذہب میں بے شمار تضادات نظر آتے ہیں۔ دیوتاؤں کی مدح میں جو بھجن نظم کیے جاتے ہیں، ان میں حفظ مراتب کا فرق نہیں کیا جاتا ۔ مذہبی اور روحانی پیشواؤں کو بھگوان کا اوتار سمجھ کر خدائی صفات سے متصف کیا جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ بعض اوقات بھگوان کو بھی ان کا محتاج دکھایا جاتا ہے ۔ ہندومت کے ان عقائد و خیالات کے اثرات نعت پر بھی پڑے ۔ الوہیت اور نبوت کے فرق کو ملحوظ خاطر نہ رکھا گیا۔ رب اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام اور صفات کو گڈمڈ کر دیا گیا ۔ اس طرح ایسے مشرکانہ خیالات بھی نعت میں در آئے جن کا اسلامی تعلیمات سے دور کا بھی تعلق نہیں ۔ ہندو عقائد کے زیر اثر مسلمان نعت گو شعراء نے رسالت کے ڈانڈے توحید سے ملا دیے اور بڑے بڑے شعراء بھی اس انتہائے غلو سے نہ بچ سکے، جیسے فاضل بریلوی نے کہہ دیا:
Flag Counter